Loading
عالمی تجارتی منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے، جہاں ممالک کو امریکی ٹیرف میں اضافے کے بعد اپنی حکمت عملیوں پر ازسرنو غور کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان اور امریکا کے درمیان نئے تجارتی معاہدے نے جنوبی ایشیائی تجارت کا توازن بدل کر رکھ دیا ہے۔ امریکا نے بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد (ممکنہ طور پر 50 فیصد تک) جبکہ بنگلہ دیشی مصنوعات پر 20 فیصد اور پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف نافذکیا ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں واضح برتری حاصل ہوئی ہے، مگر بنگلہ دیش کے خلاف مقابلہ مزید سخت ہوگیا ہے، جنوری 2025 تک پاکستان کو بنگلہ دیش پر ٹیکسٹائل برآمدات میں 5 فیصد کا فائدہ تھا، جو اب گھٹ کر صرف 1 فیصد رہ گیا ہے، بنگلہ دیش کے بجلی اورگیس کے نرخ پاکستان کے مقابلے میں 60 فیصدکم ہیں، ۔ دوسری جانب بھارت کیلیے امریکی مارکیٹ تقریباً بند ہونے کے دہانے پر ہے۔ پاکستان کے پاس 6 فیصد ٹیرف برتری کا سنہری موقع موجود ہے کہ وہ بھارت کے 10 ارب ڈالر کے سالانہ ٹیکسٹائل برآمداتی حصے کو اپنی جانب موڑ لے. بڑے امریکی خریدار جیسے کہ ٹارگٹ اور والمارٹ پہلے ہی اپنے سپلائرزکا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ پاکستانی برآمدکنندگان کو ریکارڈ تعداد میں نئی انکوائریز موصول ہو رہی ہیں۔ تاہم بنگلہ دیش کی بڑی اور منظم گارمنٹ انڈسٹری پاکستان کیلیے سب سے بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے، اسوقت بنگلہ دیش میں 41 لاکھ ٹیکسٹائل ورکرزکام کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان کی پوری برآمدات صرف 16 ارب ڈالر سالانہ ہیں. دوسری جانب، بھارت کے برآمدکنندگان امریکی مارکیٹ سے باہر نہ ہونے کیلیے قیمتیں کم کرکے معمولی منافع پر مال فروخت کر رہے ہیں، صورتحال امریکی درآمدکنندگان کو بے پناہ فائدہ دے رہی ہے،کیونکہ تینوں ممالک کے درمیان مقابلے سے وہ بہتر قیمت، فوری ڈیلیوری اور اعلیٰ معیارکامطالبہ کر رہے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل