Loading
کیماڑی فش ہاربر کے قریب دن دیہاڑے غیر ملکی فش ایکسپورٹ کمپنی کے عملے سے نامعلوم مسلح ملزمان ڈیڑھ کروڑ روپے اور سیکیورٹی گارڈ سے اس کا اسلحہ چھین کر فرار ہوگئے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکس تھانے کے علاقے کیماڑی فش ہاربرکے قریب دن دیہاڑے پی کے انٹرنیشنل فوڈزپرائیوٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کے ملازمین سے موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح ملزمان اسلحے کے زور پر ڈیڑھ کروڑروپے اورسکیورٹی گارڈ سے اسلحہ چھین کرفرار ہوگئے۔ واردات کی اطلاع ملنے پرایس ایس پی کیماڑی سمیت دیگراعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اورجائے واردات سے شواہد جمع کرنے کے بعد واقعے کی تفتیش شروع کردی۔ ایس ایس پی کیماڑی کیپٹن (ر) فیضان علی نے ایکسپریس کوبتایا کہ غیرملکی (کورین) فش ایکسپورٹ کمپنی کا عملہ فش ہاربرکے قریب واقع نجی بینک سے ایک کروڑ 56 لاکھ روپے نکلوانے کے بعد گاڑی میں اپنی کمپنی کے گیٹ کے قریب پہنچا ہی تھا کہ 2 موٹرسائیکلوں پرسوار6 مسلح ملزمان نے اسلحے کے زورپرغیر ملکی کمپنی کے عملے سے رقم چھین لی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ غیر ملکی کمپنی کے عملے کے ساتھ ایک سیکیورٹی گارڈ بھی موجود تھا، دوران واردات سیکیورٹی گارڈ کی جانب سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی بلکہ مسلح ملزمان سیکیورٹی گارڈ سے اس کا اسلحہ بھی چھین کر فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ پولیس نے ڈکیتی کی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے جبکہ دیگرشواہد بھی اکٹھے کرلیے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پولیس نے سیکیورٹی گارڈ اور کمپنی کے اکاؤنٹنٹ کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے۔ ایس ایچ او ڈاکس نند لال کا کہنا ہے کہ متاثرہ کمپنی کی جانب سے رقم ملازمین کو بونس کی مد میں دینا تھی لیکن اس قبل واردات ہوگئی پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے۔ مزید برآں وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کیماڑی سے رپورٹ طلب کرلی۔ ضیاءالحسن لنجار نے کہا کہ بتایا جائے کہ صنعتی و کاروباری علاقوں میں سیکیورٹی پلان کس طرح ترتیب دیا گیا ہے۔ تفتیش و تحقیق کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے، عینی اور واقعاتی شواہد پر کام کرتے ہوئے ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ اطراف میں ممکنہ طور پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے استفادہ کیا جائے، ڈکیتی سے متاثرہ نجی کمپنی کے ملازمین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو کامیاب بنایا جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل