Loading
حکومت نے ساہیوال کول پاور پلانٹ کیلیے مختص غیر فعال برتھ کو سیمنٹ اور کلنکر برآمدات کیلیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ برتھ چین کی آزاد بجلی پیداکرنیوالی کمپنی (IPP) کیلیے مخصوص تھی، اب حکومت پورٹ قاسم اتھارٹی (PQA) اور آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (APCMA) کے تعاون سے چینی کمپنی سے مذاکرات کرے گی تاکہ اس برتھ کو برآمدی مقاصدکیلیے فعال کیاجاسکے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کے حالیہ اجلاس میں PQA کو ہدایت کی گئی کہ وہ کمپنی سے مذاکرات میں سیمنٹ مینوفیکچررزکی معاونت کرے۔ یہ اقدام حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے سیمنٹ کی برآمدات کوفروغ دینے اور پاکستان کو عالمی سیمنٹ مارکیٹ میں مسابقتی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، ٹاسک فورس نے کئی اہم تجاویز منظورکیں جن میں پورٹ قاسم پر اضافی ملٹی پرپز برتھس کی جلد تعمیر، 30 ہزارمیٹرک ٹن کی اضافی اسٹوریج گنجائش اور موجودہ اسٹوریج سہولیات کی مرمت شامل ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل لمیٹڈ (PIBTL) پر 2.38 ڈالرفی ٹن رائلٹی کی معافی،کراچی پورٹ کی برتھس کی 13 میٹر تک ڈریجنگ اور KGTML پر ہینڈلنگ چارجز میں اضافہ نہ کرنے کی شرط بھی شامل تھی، بشرطیکہ APCMA مطلوبہ برآمدی حجم کی یقین دہانی کرائے۔ مزید برآں برآمدی شپمنٹس پر KPT کے ٹیرف کاجائزہ لینے، بنگلہ دیش میں پاکستانی بینکوں کے ذریعے ایل سی کھولنے کیلیے اسٹیٹ بینک کوکردار اداکرنے اور ٹرک مارشلنگ یارڈز کیلیے زمین کے حصول کے سلسلے میں سندھ حکومت سے رابطہ کرنے کافیصلہ کیاگیا۔ اجلاس میں کہاگیاکہ برآمدی کارکردگی بڑھانے کی اشدضرورت ہے،کیونکہ صنعتی صلاحیت کااستعمال 50 فیصد سے بھی کم ہے، پچھلے دو مالی سالوں میں صرف 11-18 فیصد پیداواری صلاحیت برآمدات کیلیے استعمال ہوئی۔ عارف حبیب گروپ نے بندرگاہی رکاوٹوں، بھاری ٹیکسز اور لاجسٹکس مسائل پر تشویش ظاہرکی جبکہ وزارت خارجہ کو بھارت پر برآمدی پابندی اور سری لنکاکی نان ٹیرف رکاوٹوں جیسے مسائل پر سفارتی سطح پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل