Sunday, September 14, 2025
 

مِٹّھا

 



 (واہ کینٹ)    مٹھے کا نباتاتی نام اسٹرس اورینٹی فولیا ہے۔  تاریخی پس منظر: مٹھا ذائقہ کے اعتبار سے کھٹا میٹھا کسیلا اور کڑوا ہوتا ہے۔ یہ لیموں کے سائز سے تھوڑا سا بڑا اور گول ہوتا ہے۔ یہ دیکھنے میں خوش نما اور رنگت کے اعتبار سے سبز اور پکنے پر ہلکا نارنجی ہوجاتا ہے۔ اس کا شمار اسٹریس فروٹ میں کیا جاتا ہے۔ یہ رس سے بھرا ہوتا ہے۔ ہاتھ پاؤں اور سینے کی جلن کم کرتا ہے۔ جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔ بڑی ہوئی تیزابیت کم کرتا ہے۔ یہ حیرت انگیز پھل ہے۔ اس کا رس وزن کم کرنے میں بہترین مانا جاتا ہے۔ یہ مختلف بیماریوں میں اکسیر مانا جاتا ہے۔ خاص طور پر اگست سے لے کر نومبر کے درمیان ہونے والے ملیریا بخاروں میں بطور دوا کام کرتا ہے۔ جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ انسانی جسم مناسب طور پر ہائیڈریٹ ہے۔ مٹھے کے درخت پانچ میٹر یعنی 16 فٹ تک اونچائی میں بڑھتے ہیں۔ ان کی شاخیں بے قاعدہ پھیلتی ہیں، جو چھوٹی چھوٹی سخت ٹہنیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ نوکیلے کانٹے بھی ہوتے ہیں۔ پھل کا قطر عام طور پر تین سے چار سینٹی میٹر یا ایک سے لے کر ڈیڑھ انچ تک ہوتا ہے۔ جب یہ پھل پک جاتا ہے تو اس کا چھلکا پتلا، سبز اور پیلا نظر آنے لگتا ہے۔ گودا نرم اور رس دار ہوتا ہے۔ یہ پھل اگست سے لے کر نومبر تک دست یاب رہتا ہے۔ یہ مارکیٹ میں مختصر وقت کے لیے دست یاب ہوتا ہے۔ چناںچہ ان دنوں ہر کسی کو یہ پھل خرید کر سارے خاندان کو کھلانا چاہیے، کیوںکہ اس میں صحت کے پوشیدہ خزانے موجود ہیں۔ پھر موسم کا پھل جس کا ذائقہ اور فرحت بخش احساس قدرت کا خوب صورت انعام ہے۔ خدا نے انسان کے جسم میں ہونے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے پھل پیدا کر رکھے ہیں۔ دنیا میں طرح طرح کے پھل ہیں۔ ہر پھل کا اپنا مخصوص ذائقہ اور خوشبو ہے۔ قدرتی طور پر اس پھل میں کیلوریز کم اور غذائی اجزاء زیادہ پائے جاتے ہیں۔ طبی اعتبار سے اس پھل کو کچا، سلاد، اچار، فروٹ چارٹ اور دیگر پکوانوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔  اقسام: مٹھے کی بیس سے زیادہ اقسام ہیں۔ تاہم اختصار کے طور پر اس کی چند اقسام پر روشنی ڈالتے ہیں۔ پرشین لائمز: یہ قسم امریکیوں کے لیے سب سے زیادہ مانوس ہے۔ ماہرین نباتات کے مطابق اس کے پودے یورپ میں ایران کے راستے منتقل ہوئے تھے۔ اسے پہلے فارس کہا جاتا تھا۔ تاہم بعد میں ایک مکتبہ فکر نے دعویٰ کیا کہ یہ پھل جنوب مشرقی ایشیا سے نکلا اور فارس سے کیلفورنیا پہنچا۔ اسے بیرس قسم بھی کہا جاتا ہے۔ 1895 میں اس کا نام جی حیرس کیلیفورنیا کی نرسری کے نام پر رکھا گیا۔ مٹھے کا سب سے بڑی پروڈیوسر امریکا کی ریاست فلوریڈا ہے۔ اس پھل کو مچھلی، مرغی، چاول، کاک ٹیل اور چٹنیوں میں شامل کیا جاتا ہے، لیکن زیادہ تر بطور پھل اور سلاد استعمال کیا جاتا ہے۔ کی میکسیکن لائمز: یہ پھل ریاست ہائے متحدہ امریکا میں موسم گرما میں دست یاب ہوتا ہے۔ یہ ذائقے میں میٹھا، کسیلا اور کڑوا ہوتا ہے۔ یہ قسم پرشین لائم سے ذرا مختلف ہے۔ یہ سائز میں چھوٹا، جلد ہلکی رنگت کے ساتھ ذرا سخت ہوتی ہے۔ اس کا مخصوص ذائقہ ہے جو پھولوں کی خوشبو جیسا معلوم ہوتا ہے۔ اسے پکوانوں میں خوب شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے جوس کو اسٹرابیری، ناریل، ایوا کوڈو کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ مکروت لائمز: یہ قسم ایک مخصوص گانٹھ والی شکل رکھتی ہے۔ اس پھل کے پتے ذائقے کا حقیقی احساس فراہم کرتے ہیں۔ ایک بار توڑنے کے بعد مکروت کے پتے سوکھ جاتے ہیں۔ زیادہ تر اس کے پتوں کو پیس کر مسالا بنایا جاتا ہے۔ یہ مسالا پکوانوں کو مزے دار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات پکوانوں میں جلد کا عرق بھی شامل کیا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس کا رس کم ہی استعمال ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اس کے ذائقے کا موازنہ صابن سے کرتے ہیں۔ لائمز کیوٹس: جیسا نام سے ظاہر ہے کہ یہ قسم کی میکسیکن اور مکروت کا ہائبرڈ ہے۔ یہ میٹھے اور کھٹے ذائقے کا مجموعہ ہے۔ یہ قسم زیادہ تر فلوریڈا میں پائی جاتی ہے۔ بنیادی طور پر اس کی تین اقسام ہیں: یوسٹس، میکلنٹنڈ اور تاویرس۔ یہ نام ان خطوں سے اخذ کیے گئے ہیں جہاں یہ اُگائے جاتے ہیں۔ یہ سردیوں کے موسم میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس لیے یہ ہائبرڈ دوسرے مٹھے کے مقابلے میں کسی حد تک سرد درجۂ حرارت کو برداشت کرسکتے ہیں۔ تاہم مٹھے کو پکنے کے لیے 22 ڈگری فارن ہائٹ درجۂ حرارت درکار ہوتا ہے۔ مٹھے کی یہ سب سے اہم قسم ہے۔ جب اسے کاٹا جاتا ہے تو یہ میٹھا ذائقہ فراہم کرتا ہے۔ اس قسم کو بھی کئی طریقوں سے زیراستعمال لایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جوس، دہی، سلاد اور پھل۔ اسے لیموں کے متبادل بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ فنگر لائمز: جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس کی شکل انگلی جیسی ہے۔ اسے آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔ جب اسے کھانے کے لیے کاٹا جاتا ہے تو ذائقے سے بھرے ہوئے مٹرنما دانے نکل آتے ہیں۔ دیگر لیموں کی طرح ان میں بھی وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ قسم بنیادی طور پر آسٹریلیا کے اشکبنڈی علاقوں میں اگتی ہے۔ یہ ایک دوا کے طور پر بھی استعمال ہورہی ہے۔ اسے زیادہ تر ہائیڈریشن کے مقصد کے لیے کھایا جاتا ہے۔ خاص طور پر اگر کسی کو لمبے سفر پر جانا ہے تو اس پھل کا استعمال کرنا چاہیے۔ لمبے سفر میں یہ بہت مفید ہے۔ قے اور متلی سے بچاتا ہے۔ اس کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ اس سے سمندری غذا کے پکوانوں کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔ عموماً یہ پھل ان لوگوں کو پیش کیا جاتا ہے جو زیادہ میٹھا پسند نہیں کرتے۔ ڈیزرٹ لائمز: اسے صحرا کا مٹھا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک آسٹریلوی  قسم ہے۔ یہ قسم تیز گرمی میں پرورش پاتی ہے۔ سردی کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ طویل عرصے سے ادویات بنانے میں استعمال ہورہا ہے۔ صحرائی مٹھے کے متعدد فوائد ہیں۔ اس پھل میں سوڈیم اور پوٹاشیم کا تناسب زیادہ ہے۔ اس لیے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے استعمال سے بلڈپریشر کم ہوجاتا ہے۔ اس فصل کے بہت سے مقاصد ہیں۔ مثلاً اس کا کھانا بھی کھایا جاتا ہے۔ اس سے مسالاجات کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے مکھن کے ذائقے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، چکن، سمندری غذا کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اسے مختلف خربوزوں اور آموں کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اس پھل کو خشک کر کے پاؤڈر بنایا جاتا ہے۔ سویٹ لائمز: جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ ایک ذائقے دار قسم ہے۔ اس کی رنگت قدرے پیلی ہوتی ہے۔ اس کی شکل لیموں سے ملتی جلتی ہے۔ کچھ ماہرین نباتات کا خیال ہے کہ یہ پھل میکسیکن کے مٹھے اور میٹھے لیموں کے درمیان ایک کراس ہے۔ یہ پھل زیادہ تر بحیرۂ روم اور امریکا میں کاشت کیا جاتا ہے، لیکن اس کے ابتدائی شواہد ہندوستان کی سرزمین سے ملتے ہیں۔ یہ کم تیزابیت والے مٹھے ہیں۔ انہیں کچا بھی کھایا جا سکتا ہے۔ رس کو پانی میں ملا کر پیا جا سکتا ہے۔ یہ سلاد اور چٹنی بنانے کے لیے زیادہ موزوں ہیں۔ اسے لذیذ پکوانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ رنگ پور لائمز: انہیں رنگ پور کے مٹھے یا انڈین منڈران لائمز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ منڈران اور لیموں کا ہائبرڈ ہے۔ یہ چھوٹے سنگترے کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔ تیکنیکی اعتبار سے یہ مٹھے نہیں ہیں، لیکن ان کے کھٹے ذائقے کی وجہ سے ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان میں بہت سے بیج ہوتے ہیں۔ بیجوں کی وجہ سے رس کم ہوتا ہے۔ یہ امریکا کی ریاست فلو رایڈا میں دست یاب ہیں۔ اس کا استعمال گائے کے گوشت اور سمندری غذا کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ کالا منسی لائمز: خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پھل مکروت اور منڈران سنگترے کا مرکب ہے۔ کالا منسی لائمز کے کئی نام ہیں۔ بشمول فلپائن، کالا منڈین اور کستوری۔ ممکنہ طور پر یہ فلپائن کا مقامی پھل ہے۔ اس کی جلد باہر سے چمک دار اور سبز ہوتی ہے اور اندر سے نارنجی، جو اسے دل کش بناتی ہے۔ اکثر اسے سمندری غذا کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے، کیوںکہ کھٹا ذائقہ اکثر مچھلی کی چٹنی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بہت خاص مٹھے ہیں۔ ان میں تھوڑی سی مٹھاس ہوتی ہے۔ اس کا رس کسی شربت اور پانی میں ملا کر پینے سے راحت محسوس ہوتی ہے۔ اسے مرچ ادرک جیسے مسالوں کے ساتھ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سے پھلوں مثال کے طور پر عام خربوزہ اور ایواکاڈو کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے مختلف پکوانوں کے لیے بھی مفید مانا گیا ہے۔ لومی لائمز: خشک مٹھے کی کئی اقسام ہیں۔ انہیں لومی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قسم مشرق وسطی کہ ملک عمان سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ پھل ایشیائی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں کھانے پکانے کے لیے مقبول ہے۔ عمانی لومی کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کے اعلٰی معدنیاتی اور وٹامنز کی بدولت بے شمار فوائد ہیں۔ لومی بنانے کے لیے تازہ مٹھے کو ابال کر یا نمکین پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ پھر اسے دھوپ میں خشک کرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ عمل بنیادی طور پر مٹھے کو خمیر کرتا ہے۔ یہ نمکین تیز اور میٹھا ذائقہ فراہم کرتا ہے۔ لومی کی جلد سیاہ یا بھوری ہوتی ہے، یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ کتنے عرصہ سے خشک ہورہا ہے؟ لیکن اس کا پھل ہمیشہ سیاہ ہوتا ہے۔ اسے پیس کر مسالا بھی بنایا جاتا ہے۔ غذائی فوائد حاصل کرنے کے لیے اس کی چائے بھی بنائی جاتی ہے۔ یہ چٹنیوں اور چاولوں کی ترکیبوں سمیت فارسی پکوانوں کے لیے مشہور ہے۔ اسپینش لائمز: انہیں سپائنش لائمز یا ماموٹیلیو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس کا قطر دو انچ سے زیادہ نہیں ہوتا۔ غذائی اعتبار سے یہ پاورہاؤس ہے۔ یہ پھل کیریبین اور جنوبی امریکا سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ پھل بحرالکاہل اور افریقہ کے اشکبنڈی علاقوں میں اگائے جاتے ہیں۔ یہ قسم امریکا کی ریاست فلوریڈا میں بھی وسیع پیمانے پر دست یاب ہے۔ یہ نسل پکنے پر میٹھی ہوجاتی ہے۔ ذائقے کے اعتبار سے اس کا موازنہ لیچی اور روایتی مٹھوں سے کیا گیا ہے۔ عام طور پر اس سے خام حالت میں کھایا جاتا ہے لیکن زیادہ تر مشروبات بنائے جاتے ہیں۔ طبی فوائد: مٹھے کے بے شمار فوائد ہیں۔ طبی لحاظ سے چند فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔ یرقان میں مفید: یرقان کا تعلق جگر کے امراض سے ہے۔ مٹھا جگر کے افعال کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ یہ پھل ایسے لوگوں کے لیے مفید ہے جنہیں جگر کی گرمی کی وجہ سے ہتھیلیوں اور پیروں کے تلووں میں جلن کی شکایت رہتی ہے۔ مٹھا قدرتی طور پر جگر کے امراض کو ٹھیک کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اگست سے نومبر تک اس کا استعمال جگر کے مریضوں کے لیے رحمت ایزدی ہے۔ یہ پھل جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔ لہٰذا جگر کی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ متلی اور قے: مٹھا حاملہ خواتین کی متلی اور قے دور کرنے کے لیے لاجواب پھل ہے۔ اس کا خوش گوار ذائقہ اور مہک کھانے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔ ایسے لوگ جنہیں برسات کے موسم میں متلی اور قے کی شکایت ہو وہ روزمرہ کی خوراک میں اس کا استعمال ضرور کریں۔ ملیریا بخار میں: برسات کے موسم میں اکثر ملیریا بخار پھیلتا ہے۔ مٹھے میں طاقت ور خصوصیات موجود ہیں جو ملیریا ٹھیک کرنے کی استعداد رکھتی ہیں۔ اس میں وٹامن سی کی اعلٰی مقدار موجود ہے جو بخار کم کرنے میں موثر ثابت ہوتی ہے۔ وٹامن سی سوزش کم کرنے کے ساتھ جسم کے درجۂ حرارت کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ یہ بخار سے ہونے والے انفیکشن کو ٹھیک کرکے قوت مدافعت کو بحال کردیتا ہے۔اس میں بخار سے لڑنے والا جز کونین پایا جاتا ہے جو ان تمام ادویات میں پایا جاتا ہے جو بخار میں مبتلا مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور: مٹھا وٹامن سی سے بھرپور پھل ہے۔ یہ قوت مدافعت بڑھانے میں عام کردار ادا کرتا ہے۔ وٹامن سی جسم کو انفیکشن سے بچاتا ہے۔ جلد کو صحت مند رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق وٹامن سی کی مناسب مقدار نہ صرف نزلہ زکام سے بچاتی ہے بلکہ جسم میں کولیجن کی پیداوار بھی بڑھاتی ہے۔ یہ جلد کی لچک اور دل کشی برقرار رکھتی ہے۔ وزن میں کمی: مٹھے کا رس وزن کم کرنے میں معاون ہے۔ اس میں موجود اسٹرک ایسڈ جسم میں چربی کو تیزی سے کم کرتا ہے۔ مٹھے کا رس صبح نہارمنہ پینے سے جسمانی میٹابولزم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے کیلوریز بہت جلد جل جاتی ہیں۔ وزن میں واضح کمی شروع ہوجاتی ہے۔ جلدی عوارض میں: مٹھے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی جلد کو نقصان دہ فری ریڈیکل سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف جلد کو چمک دار بناتے ہیں بلکہ اس میں ہونے والی جھریوں اور دھبوں کو بھی کم کرتے ہیں۔ جلد اور بالوں کو صحت مند رکھتے ہیں۔ بالوں کی خوب صورتی اور چمک میں مٹھوں کا اہم کردار شامل ہے۔ مٹھوں میں موجود کئی وٹامنز اور معدنیات جلد کے لیے بے حد مفید ہیں۔ پانی کی مقدار: قدرتی طور پر مٹھے میں پانی کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ مٹھے کا رس ڈی ہائیڈریشن کی کمی پوری کرتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کے لیے مٹھوں کا استعمال بہترین ثابت ہوتا ہے۔ پیٹ کا السر: یہ پی ایچ ویلیو کی بنا پر پیٹ کے السر میں مفید ہے۔ اس پھل میں فاسد مادوں کو خارج کرنے کی قوت موجود ہے۔ اسے کھانے سے آنتوں کے زخم بہت جلد مندمل ہوجاتے ہیں۔ پیٹ کا اپھارا، جلن اور متلی میں مٹھا بہت مفید پھل ہے۔ نظام انہضام کی خرابیاں:مٹھے کی رس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ چوںکہ یہ تیزابی ہوتا ہے۔ لعاب دہن سے کھانے کو بہتر بناتا ہے۔ اس میں موجود فلیو نائڈز ہاضمے کے رس کے اخراج کو متحرک بناتے ہیں۔ جو لوگ قبض کے مرض میں مبتلا ہیں وہ جان لیں کہ اس کا رس آنتوں کے نظام کو منظم کرنے میں مدد دے گا۔ ایسے لوگ جو بار بار جلن یا ایسڈ ری فلوکس کا شکار رہتے ہیں وہ کھانے سے 30 منٹ قبل گرم گلاس پانی میں مٹھے کا رس ڈال کر استعمال کریں۔ یو ٹی آئی انفیکشن: مٹھا یو ٹی آئی انفیکشنز میں بے حد مفید ہے۔ یہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن کو ٹھیک کرتا ہے۔ یہ پیٹ کے نچلے حصے میں درد، دشواری اور پیشاب کرتے وقت جلن جیسی علامات ختم کردیتا ہے۔ مزید برآں اس میں پوٹاشیم زیادہ ہوتا ہے جو مثانے اور گردوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ پیشاب کی نالی میں نقصان دہ بیکٹیریا کی آفزائش کو روکتا ہے۔ یہ دافع سوزش ہے۔ مجموعی طور پر مدافتی نظام کو بہتر بناتا ہے۔ یہ جسم میں موجود فری ریڈیکل سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ آنکھوں کی صحت: مٹھا آنکھوں کی صحت میں بے حد مفید ہے، کیوںکہ اس میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ وٹامن اے آنکھوں کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔ یہ رات کی بینائی اور میکولر انحطاط کو روکتا ہے۔ یہ جسم میں موجود فری ریڈیکل سے لڑ کر آکسیڈیٹو تناؤ سے بچاتا ہے۔ اس میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جو موتیے کی افزائش کو روک دیتی ہیں۔ گردوں سے پتھری کا اخراج:مٹھا طبی لحاظ سے بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ ایسے لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جو گردوں کے مسائل سے دوچار ہیں۔ اس کا باقاعدہ استعمال گردوں سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔ پتھری خارج کر دیتا ہے اور مزید بننے کے عمل کو روک دیتا ہے۔ اس ضمن میں مٹھوں اور لیموں کا رس بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔ دماغی صحت: مٹھے میں موجود فلیو نائڈز بڑھتی عمر میں ہونے والی بیماری جیسے الزمائرکو روک دیتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے جسم و ذہن صحت مند رہتے ہیں۔ مسوڑھوں کے مسائل: وٹامن سی کی کمی کئی بیماریوں کا سبب ہے۔ اس میں سکروی بھی شامل ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں مسوڑھووں کی سوزش، ہونٹوں کا پھٹنا اور فلو کی شکایت رہتی ہے۔ مٹھے کا استعمال نہ صرف اس بیماری کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ جسم میں وٹامن سی کی مقدار کوپورا بھی کر دیتا ہے۔ احتیاطی تدابیر: مٹھا استعمال کرتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر ضرور عمل کریں۔ ٭   مٹھے کا رس جلد کو سورج کی روشنی کے لیے زیادہ حساس بنا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر جلنے کا سبب بن سکتا ہے۔ سورج کی براہ راست روشنی سے ہر ممکن بچیں۔ ٭   کچھ لوگوں کو مٹھے کھانے سے الرجی ہو سکتی ہے۔ اگر انہیں کھانے سے خارش سوجن یا سانس لینے میں دشواری جیسی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔ ٭   مٹھے کا رس انتہائی تیزابیت والا ہوتا ہے۔ یہ دانتوں کے اینیمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ رس پینے کے بعد منہ کو پانی سے ضرور دھوئیں۔ ٭   بہت زیادہ رس پینے سے، ڈائریا، پیچش، سینے کی جلن، پیٹ کا السر یا نظام ہضم کے دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا رس مناسب مقدار میں پیں تاکہ جسم میں کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔ ٭   مٹھے کا پانی قبض کشا دواؤں، خون پتلا کرنے والی دواؤں یا اینٹی بائیوٹک کے ساتھ تعامل کرسکتا ہے۔ ٭   مٹھے کے چھلکے سنبھالتے وقت احتیاط رکھیں کیوںکہ انہیں پکڑنے سے ہاتھ میں جلن، سوزش اور الرجی ہو سکتی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل