Loading
ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس نے بھارتی ریاست کرناٹک ہائی کورٹ کے متنازع فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں دو ملین سے زائد پولیس افسران کو ایک خفیہ آن لائن پورٹل کے ذریعے کسی بھی مواد کو ہٹانے کی درخواست کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی نے اس فیصلے کو آزادیٔ اظہار رائے کے منافی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اس پر انتہائی تشویش ہے اور جلد اس کے خلاف اپیل کریں گے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پورٹل افسران کو صرف غیر قانونی ہونے کے الزام پر بغیر تصدیق اور تحقیق کے ہی مواد ہٹانے کا حکم دینے کی اجازت دیتا ہے۔ اس سلسلے میں نہ تو قانونی طریقہ کار اپنایا جائے گا اور نہ ہی عدالتی نظرثانی شامل ہے جب کہ عدم تعمیل کی صورت میں پلیٹ فارمز کو مجرمانہ کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ایکس کی وفاقی وزارتِ داخلہ کے اس پورٹل کے خلاف درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ کمپنی کا چیلنج بے بنیاد ہے۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ گوگل، ایمیزون اور میٹا نے اس نظام کو اپنانے پر آمادگی ظاہر کی تھی تاہم X نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ کمپنی کا موقف ہے کہ حکومت "آئی ٹی ایکٹ" کے سیکشن 69A کے تحت متعین قانونی عمل کو بائی پاس کر کے مواد ہٹانے کے اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ ایلون مسک کی کمپنی X نے کہا کہ نیا نظام نہ صرف 2015ء کی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ آئین میں دیے گئے شہریوں کے اظہارِ رائے کی آزادی کو بھی مجروح کرتا ہے۔ دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ قانون کے سیکشن 79(3)(b) کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو 36 گھنٹوں کے اندر مواد ہٹانے کا پابند بنایا گیا ہے اور عدم تعاون پر انہیں جواب دہ ہونا پڑے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل