Loading
چین کے الیکٹرو میگنیٹک لانچر سے لیس طیارہ براد بحری جہاز ’فوجیان‘ پر لڑاکا طیاروں نے الیکٹرو میگنیٹک لانچر (EMALS) کے ذریعے اڑان بھرنے اور لینڈنگ کے کامیاب تجربے نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے اپنے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس طیارہ بردار بحری جہاز فوجیان سے سامان حرب کی تیاری میں اپنی انفردیت کو برقرار رکھا۔ چینی فوج کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں تین مختلف جہاز جدید ترین J-35T سٹیلتھ فائٹر جیٹ، J-15T لڑاکا طیارہ اور KG-600 ارلی وارننگ ایئرکرافٹ نمایاں ہیں۔ حکام کے مطابق یہ تمام جہاز فوجیان کے ڈیک سے الیکٹرو میگنیٹک لانچر کے ذریعے کامیابی سے اڑان بھرنے اور واپس اترنے میں کامیاب رہے۔ چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے وزارتِ دفاع کے حوالے سے بتایا کہ فوجیان کا کامیاب تجربہ ملکی طیارہ بردار بیڑوں کی تعمیر اور توسیع میں ایک اہم سنگ میل ہیں۔ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ چین اپنے طیارہ بردار بحری جہازوں کو اب عملی طور پر جدید ترین آپریشنز کے قابل بنا چکا ہے۔ تجزیہ کاروں نے بتایا کہ EMALS ٹیکنالوجی کی بدولت لڑاکا طیارے زیادہ وزن اور ایندھن کے ساتھ پرواز کر سکیں گے، جس سے فوجیان کا آپریشنل دائرہ مزید وسیع ہو جائے گا۔ اس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے چین کو مغربی بحرالکاہل کے دور دراز علاقوں تک اپنی رسائی بڑھانے کا موقع ملے گا۔ چینی سرکاری میڈیا نے اس پیش رفت کو خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈالنے والی کامیابی قرار دیا۔ ایک سابق سرکاری ایڈیٹر نے فوجیان کو "مغرب کے لیے ایک اور دھچکا" اور "چین کی انقلابی عسکری ترقی" کا مظہر قرار دیا۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ فوجیان کے مکمل فعال ہونے کے بعد چین کو فضائی نگرانی، سمندری کنٹرول، زمینی اہداف پر حملوں، الیکٹرانک وارفیئر اور آبدوز مخالف کارروائیوں سمیت پانچوں بڑی صلاحیتیں حاصل ہو جائیں گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل