Loading
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچے تھے جہاں انھوں نے صدر ٹرمپ کے غزہ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر پریس کانفرنس میں علی الاعلان اتفاق کیا تھا۔ تاہم مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے وطن پہنچتے ہی اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ گئے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے یوٹرن لیتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام پر ٹرمپ سے کوئی اتفاق نہیں کیا اور نہ ہی یہ بات کسی معاہدے میں درج ہے۔ نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہ صرف فلسطینی ریاست کی سختی سے مخالفت کریں گے بلکہ اسرائیلی فوج بھی غزہ کے بیشتر حصوں میں غیر معینہ مدت تک موجود رہیں گی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان نے سب کو حیران کردیا ہے۔ مبصرین نے بھی اسے نیتن یاہو کا ایک بڑا یوٹرن قرار دیا۔ یہ صورت حال اس امر کی عکاس ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم داخلی اور خارجی دباؤ کے باعث ایک طرف ٹرمپ کے ساتھ کھڑے دکھائی دے رہے ہیں اور دوسری طرف فلسطینی ریاست کے معاملے پر سخت رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران دونوں رہنماؤں نے جنگ بندی منصوبے پر یکجہتی کا تاثر دیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے بقول اس امن منصوبے کو پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور قطر سمیت دیگر مسلم ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل