Wednesday, October 01, 2025
 

مالیاتی استحکام اور اقتصادی ترقی کی راہ میں چیلنجز درپیش

 



ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے اپنی نصف سالہ رپورٹ ایشین ڈویلپمنٹ آؤٹ لک میں پاکستان کی اقتصادی شرح نموکا تخمینہ 3 فیصد پر برقرار رکھتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ ٹیکس وصولی کے ہدف میں ناکامی اور اہم اصلاحات پر عملدرآمد میں تاخیر ملکی معیشت کیلیے سب سے بڑے خطرات ہیں۔ بینک کے مطابق پاکستان کو مالیاتی استحکام اور اقتصادی ترقی کی راہ میں متعدد چیلنجز درپیش ہیں، جن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونیوالے قدرتی آفات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پالیسیوں میں تسلسل برقرار نہ رکھاگیا تو کاروباری اعتماد متاثر ہوگا،قرضوں کی لاگت بڑھے گی اور بیرونی مالیاتی خطرات میں اضافہ ہوگا۔ اے ڈی بی نے ٹیکس وصولیوں میں ناکامی کو خاص طور پر اجاگرکیا،جو اس وقت تشویش کا باعث ہے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) بھی ایف بی آرکے اصلاحاتی منصوبے پر سوالات اٹھاچکاہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری، تجارتی و سرمایہ کاری رکاوٹوں کاخاتمہ،سرکاری اداروں میں بہتری،گورننس کامضبوط فریم ورک اور پائیداری کے فروغ کو پاکستان کی اولین ترجیحات ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں اصل اصلاحات تاحال نہ ہونے کے برابر ہیں۔ رواں مالی سال میں سرکلر ڈیٹ میں مزید 500 ارب روپے کے اضافے کی توقع ہے،جسے سبسڈی یا قرض کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ اے ڈی بی نے کہاکہ اگر اصلاحات تیزی سے نافذکی گئیں اور بیرونی حالات سازگار رہے تو سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی شرح نمو 3 فیصد سے زیادہ ہو سکتی ہے، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ بھی سرمایہ کاروں کااعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ برآمدات کی رفتار سست رہے گی،لیکن درآمدات میں اضافہ ہوگا،جس سے تجارتی خسارہ بڑھے گا۔ تاہم زرِ مبادلہ کی مارکیٹ کو مزید لچکدار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ترسیلاتِ زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کو متوازن رکھا جا سکے۔ اے ڈی بی نے رواں مالی سال کیلیے مہنگائی کی شرح 6 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے،جس کی وجہ سیلاب کے باعث خوراک کی سپلائی میں خلل اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ بینک نے کہا ہے کہ مالیاتی استحکام کیلیے خسارے میں کمی ضروری ہے، بجٹ میں 2.4 فیصد پرائمری سرپلس اور 3.9 فیصد مجموعی خسارے کاہدف رکھاگیاہے، ٹیکس آمدن کو جی ڈی پی کے 13.2 فیصد تک بڑھانے کاہدف ہے، جس کیلیے ٹیکس انتظامیہ اور پالیسی اقدامات کیے جا رہے ہیں، تاہم غیر فائلرز پر اہم اثاثہ جات کی خریداری پر پابندی جیسے اقدامات کوحکومت نے کاروباری دباؤکے باعث نرم یا مؤخرکر دیاہے،جو اصلاحات کی رفتار پر سوالیہ نشان ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل