Loading
پاکستان نے سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے عرب ممالک کے ساتھ امن اقدام کو فلسطینی وقار کے تحفظ کا ایک نایاب موقع قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ای-ون بستی منصوبے کو دو ریاستی حل پر براہِ راست حملہ کہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور قرارداد 2334 پر عملدرآمد سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ منصوبہ آگے بڑھا تو یا تو دو ریاستی حل ختم ہو جائے گا، یا دنیا امن کے ایک نئے موقع سے فائدہ اٹھا سکے گی تاریخ سلامتی کونسل کے ردعمل کو ضرور یاد رکھے گی۔ انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو ہمارے دور کا سب سے دل دہلا دینے والا المیہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک 66 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں۔ سفیر عاصم افتخار نے صدر ٹرمپ کی آٹھ او آئی سی اور عرب ممالک کے ساتھ سفارتی کوششوں کو امن کے فروغ کے لیے ایک تعمیری قدم قرار دیا اور اس مشاورتی عمل میں پاکستان کے فعال کردار کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر لائحۂ عمل مکمل فلسطینی ملکیت پر مبنی ہونا چاہیے، جو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی جواز کے مطابق ہو۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کے ای-ون بستی منصوبے کو بین الاقوامی قانون اور قرارداد 2334 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مشرقی یروشلم کو فلسطین سے الگ کر کے مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت ختم کی جا رہی ہے۔ پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ کا نفاذ کیا جائے، ناکہ بندی کا مکمل خاتمہ اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو فوری رہا کیا جائے، جبری بے دخلی اور الحاقی سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر ایک ناقابل واپسی سیاسی عمل کا فوری آغاز کیا جائے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے، تو کثیرالجہتی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ جائے گی۔ پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل