Loading
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکا کے دورے کے دوران قطر سے باضابطہ طور پر اُس حملے پر معافی مانگ لی جس میں اس نے دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی سے فون پر گفتگو میں دوحہ پر اسرائیلی حملے میں قطری اہلکار کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ بیان کے مطابق نیتن یاہو نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر بھی افسوس ظاہر کیا اور یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا واقعہ پیش نہیں آئے گا۔ قطری وزیر اعظم نے ان یقین دہانیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے خطے میں استحکام اور سلامتی کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے رابطے بہتر بنانے اور مشترکہ سلامتی کے اقدامات کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ قبل ازیں سی این این کو یہی خبر ایک اسرائیلی ذرائع نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی تھی۔ اسرائیلی ذرائع نے سی این این کو بتایا تھا کہ یہ معافی ایک بڑے معاہدے کا حصہ تھی تاکہ قطر حماس پر دباؤ ڈالے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے 21 نکاتی امن منصوبے کو قبول کرلے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوحہ میں حملے کے باعث قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر معافی طلب کی۔ تاہم انھوں نے حماس کو نشانہ بنانے کے فیصلے پر افسوس ظاہر نہیں کیا۔ سی این این کے بقول الگ سے ایک باخبر ذریعے نے بھی تصدیق کی کہ نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے قطر کے وزیر اعظم کو فون پر گفتگو میں معافی مانگی۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس کی قیادت پر حملے میں ایک قطری سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوا تھا جس پر نیتن یاہو نے افسوس کا اظہار کیا۔ گزشتہ روز نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمارا اصل ہدف صرف حماس تھا، اس سے آگے کچھ نہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم اس معاملے پر باہمی سمجھ بوجھ پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل اور قطر کے سربراہان کے درمیان کسی باضابطہ رابطے کی خبر منظر عام پر آئی ہے، حالانکہ ماضی میں خفیہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی رہی ہے۔ یاد رہے کہ آج اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکا آمد سے کچھ دیر قبل ہی صدر ٹرمپ نے امیرِ قطر کو ٹیلی فون کیا تھا اور غزہ جنگ بندی پر ثالثی کے کردار کے بحال کرنے پر گفتگو کی تھی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل