Tuesday, September 30, 2025
 

چین میں وزیر زراعت کو کرپشن الزام میں موت کی سزا میں نرمی کیسے ممکن ہے؟

 



چین میں وزیر زراعت اور دیہی امور 63 سالہ تانگ رنجیان پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت سنادی گئی۔ عالمی خبر رساں ادارے ک مطابق تانگ رنجیان گورنر ہونے کے ساتھ خود مختار خطّے زوانگ کے نائب چیئرمین سمیت اہم اقتصادی منصوبوں سے بھی وابستہ رہے تھے۔ ان پر سنہ 2007 سے 2024 کے دوران مختلف سرکاری عہدوں میں رہتے ہوئے اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزامات تھے۔ تانگ رنجیان پر الزام تھا کہ انھوں نے مخصوص افراد یا اداروں سے کاروباری مواقع فراہم کرنے، ٹھیکے لینے، اور ترقیاتی منصوبوں میں مدد کے عوض بھاری رقم اینٹھی۔ ان پر مجموعی طور پر تقریباً 268 ملین یوآن یعنی تقریباً 38 ملین امریکی ڈالر رشوت اور غیر قانونی مالی فوائد وصول کرنے کا الزام تھا۔ علاوہ ازیں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملازمتوں میں تبدیلیاں کروانے اور دیگر عہدوں تک رسائی با آسانی ممکن بنانے میں ملوث رہا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے اعتراف جرم کیا، کرپشن کی رقم لوٹائی اور تفتیش میں مکمل تعاون کیا اس لیے ان کی پھانسی کی سزا دو سال مؤخر رہے گی۔ جس کے معنی یہ ہے کہ موت کی سزا کو 2 سال تک معطل کردیا گا۔ اگر اس دوران وزیر تانگ رنجیان نے کوئی جرم نہ کیا اور اچھے رویے کا مظاہرہ کیا تو موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھیں کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے ہمیشہ کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا جب کہ ان کی تمام ذاتی جائیداد بھی ضبط کرلی جائیں گی۔ وزیر زراعت کی غیر قانونی دولت کا پتا چلا کر اسے ریاستی خزانے کو واپس کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ تانگ رنجیان کے خلاف مئی 2024 میں کرپشن کے معاملات سامنے آنے پر شامل تفتیش کیا گیا تھا۔ جس کے چھ ماہ بعد ہی انہیں کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا اور وزارت کا عہدہ بھی واپس لے لیا گیا تھا۔ اپریل 2025 میں تانگ رنجیان کے خلاف رسمی طور پر عدالتی کاروائی جیلن صوبے کی کورٹ میں شروع ہوئی تھی۔ چین میں کرپٹ وزرا کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن تیزی سے جاری ہے جس میں اب تک 5 کے قریب وزرا یا بڑی شخصیات کو اپنے عہدوں سے ہاتھ دھونا اور سزا بھگتنی پڑی ہے۔ حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ کرپٹ وزرا کے خلاف کارروائیاں صدر شی جنپنگ کی انسداد بدعنوانی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے۔ تاہم ناقدین کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائیاں مخالف آوازیں دبانے اور صدر شی جنپنگ کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ کوئی بھی ان کی پالیسی کی مخالفت نہ کرسکے۔    

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل