Loading
سندھ ہائیکورٹ نے ایس آئی یو اہلکاروں کی جانب سے شہری کے اغواء اور تاوان طلب کرنے کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل، پراسکیوٹر جنرل سندھ، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر، ایس ایس پی ایس آئی یو و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
ہائی کورٹ میں ایس آئی یو اہلکاروں کی جانب سے شہری مشتاق علی شاہ کے اغواء اور تاوان طلب کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کی وکیل بشرا عباس ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 24 اکتوبر کی شام کو اورنگی ٹاؤن سے ایس آئی یو پولیس اہلکاروں اور کچھ پرائیویٹ افراد نے اغوا کیا۔ اغوا کرنے کے بعد ایس آئی یو سینٹر کے پرائیویٹ ٹارچر سیل میں رکھا گیا۔
درخواستگزار کو جانے سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی اور 20 لاکھ تاوان طلب کیا گیا۔ کچھ روز قبل بھی ایس آئی یو کی حراست میں نوجوان عرفان بلوچ کی ہلاکت ہوئی ہے۔
آئی جی سندھ کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیا جائے۔ محکمہ داخلہ سندھ سے ایس آئی یو کی تشکیل سے متعلق جواب بھی طلب کیا جائے۔
ایڈووکیٹ جنرل، پراسکیوٹر جنرل سندھ، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر، ایس ایس پی ایس آئی یو و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔ عدالت نے فریقین سے 3 نومبر تک جواب بھی طلب کیا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل