Loading
الیکشن کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وکیل کو بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو دھمکیوں کے معاملے پر وکیل علی بخاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے بھی پیش ہوئے۔
وکیل علی بخاری نے بینچ کو آگاہ کیا کہ ایک ہی وقت میں ڈی آر او نے نوٹس کررکھا ہے۔ ایک ہی وقت میں 2 جگہ سے نوٹسز ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن بینچ کے ممبر کے پی کے نے ریمارکس دیے کہ جو یہاں پیش نہیں ہوئے وہ وہاں کون سا پیش ہوئے ہوں گے؟۔
علی بخاری نے کہا کہ یہ بات کرنا زیادتی ہے۔ قانون کے مطابق میں وزیر اعلیٰ کی نمائندگی کررہا ہوں۔ چیف صاحب اپنے ممبر کو بتائیں کہ کیسے ریمارکس دینے ہیں۔ اس موقع پر علی بخاری نے ممبر کمیشن کے پی کے کے ریمارکس پر اعتراضات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب آپ نے یہ کہہ دیا ہے تو کیا مجھے انصاف ملےگا؟۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کو دھمکی آمیز بیان، الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو کل طلب کرلیا
وکیل نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی ایک اجلاس کی وجہ سے مصروف ہیں۔
چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی حاضری سے استثنا کی درخواست دی ہے، وہ ایک اجلاس میں ہیں۔ میری ابھی تک ان سے ملاقات نہیں ہوئی، ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا وہ کے پی کے میں ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی وہ ایک میٹنگ تھی وہاں ہیں۔
اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کے خلاف کارروائی کی تفصیل بتائی کہ این اے 18 ہری پور سے عمر ایوب کی اہلیہ امیدوار ہیں۔ ضابطہ اخلاق کے تحت انتخابی مہم میں کوئی پبلک آفس ہولڈر شرکت نہیں کر سکتا۔ تشدد پر اکسانے یا دھمکانے کی بھی ممانعت ہے۔ وزیراعلیٰ نے چمبہ، حویلیاں میں جلسے سے خطاب کیا جو انتخابی حلقہ کی سرحد پر ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے انتخابی عملے کو دھمکایا۔ حلقے سے امیدوار شہرناز عمر ایوب بھی برابر قصور وار ہیں۔
وکیل علی بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ کیا سہیل آفریدی کے خلاف یہ نوٹس بنتا ہے؟ کیا ان کو یہ نہیں پتا کہ وزیراعلیٰ نے خطاب ہری پور نہیں ایبٹ آباد میں کیا ہے۔ ہری پور کے ساتھ والے خسرے میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے 3 ارب کا اسپتال دیا ہے۔ کیا یہ تضاد نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ حقیقت ہے وزیر اعلیٰ نے حویلیاں میں خطاب کیا۔ آج کی سماعت کا حکمنامہ جاری کریں گے۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو آج کی عدم حاضری پر استثنا دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے آج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر کو آپ سے زیادہ سخت زبان میں نوٹس جاری کیا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل