Loading
امریکا میں انتخابات کے روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کو 15 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق وفاقی عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا مکمل کرنے کے بعد افغان شہری کو ملک بدر کردیا جائے گا باوجود اس کے کہ وہ امریکا کا مستقل رہائشی بھی تھا۔
امریکی وفاقی عدالت نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ عبداللہ حاجی زادہ کو کسی بھی متعلقہ جرم کے لیے مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ مدت کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کے مطابق عبداللہ حاجی زادہ اور اس کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے دو اے کے-47 طرز کی رائفلیں اور 500 گولیاں خریدی تھیں۔
یہ اسلحہ امریکا میں ہونے والے نومبر 2024 کے انتخابات کے روز داعش کے ایک بڑے حملے میں استعمال ہونا تھا۔
تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں کو اس سے ایک ماہ قبل ہی یعنی اکتوبر 2024 میں گرفتار کرلیا جب وہ حملے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کے اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا نے افغان نژاد حاجی زادہ کو تحفظ اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے مگر اس نے اپنے لیے دہشت گردی کا راستہ چنا۔
قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان آئزنبرگ نے مزید بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی امریکا سے بدترین غداری تھی اور یہ سزا اس جرم کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔
ایف بی آئی کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈونلڈ ہولسٹڈ نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کی کامیاب کارروائی نے ایک بڑا حملہ روک کر ہزاروں جانیں بچائیں۔
گرفتاری کے وقت افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کی عمر صرف 17 سال تھی لیکن اس نے 2025 میں اپنے جرم کا اعتراف کیا جب وہ بالغ ہوچکا تھا۔
اُس نے مجرم کے طور پر عدالت میں اعترافِ جرم کیا اور ایک معاہدے کے تحت سزا کے بعد ملک سے بے دخلی قبول کی۔
جس کے ساتھ ہی اس کی مستقل رہائش کا درجہ بھی ختم ہو جائے گا اور وہ سزا یا ملک بدری کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی چھوڑ چکا ہے۔
عبد اللہ حاجی زادہ کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے جون 2025 میں دو سنگین دہشت گردی کے الزامات داعش کو معاونت فراہم کرنے کی کوشش اور دہشت گردی کے جرم میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی خریداری کا اعتراف کیا۔
ان دونوں الزمات پر 27 سالہ ناصر احمد توحیدی کو 35 سال تک مجموعی قید کی سزا ہوسکتی ہے اور اسے بھی سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا تاہم اس کی سزا کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل