Loading
پشاور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سمیت سابق خاتون اول بشریٰ کے خلاف مقدمات کے حوالے سے سماعت میں عدالت نے وکیل سےکہا کہ آپ لوگوں کو لے جاتے ہیں لیکن چھوڑ کر بھاگ جاتےہیں۔ پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں بینچ نے بشری بی بی اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں عالیہ حمزہ، علی زمان، حمیدہ شاہ، عادل بائی، سنیٹر فلک ناز کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے بشریٰ بی بی اور دیگر کی حفاظتی ضمانت میں 18 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے وکلا سے پوچھا کہ جو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں وہ پنجاب اور اسلام آباد میں ہیں، جس پر درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ جی کیسز درج کیے گئے ہیں اور ہمیں پتا نہیں کہ کون سے کیسز ہے۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے وکیل سے کہا کہ آپ کہنا چا رہے ہیں کہ ایف آئی آر درج ہے لیکن ہمارے پاس معلومات نہیں ہیں کہ کون سی ایف آئی آرز ہیں اورایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ جتنے بھی ایف آئی آرز درج کیے گئے ہیں اورکتنے عرصے میں آپ رپورٹ جمع کریں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ دو ہفتے میں ہم رپورٹ جمع کریں گے، جس پر جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے استفسارکیا کہ ہم نے ایسے کیسز میں ضمانت دی تھی کیا یہ وہاں پیش ہوئے تھے۔ درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ 24 نومر کو احتجاج ہوا اس کے بعد اور ایف آئی آرز درج کئے گئے ہیں، جتنے بھی درخواست گزار ہیں سارے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی ہیں۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ یہ بات نہ کریں، اس ملک کے تمام شہری ہمارے لیے قابل احترام ہے، آپ کا کوئی وزیر یا اراکین اسمبلی گرفتار نہیں ہوا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے کیس میں آپ ہمیں اس درخواست کو قابل سماعت ہونے پر تعاون کریں، جتنے بھی درخواست گزار ہیں ان کو 18 دسمبر تک حفاظتی ضمانت دی جاتی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے درخواست گزاروں کے وکیل سے کہا کہ آپ لوگ بندوں کو لے کر جاتے ہیں اور انہیں وہاں چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔ جسٹس عتیق شاہ نے کہا کہ آپ لوگوں کا کوئی وزیر یا رکن اسمبلی گرفتار ہوا، ہمارے لئے سب شہری برابر ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل