Loading
شام کے علاقے حلب میں مسلح باغیوں نے حکومتی سیکیورٹی فورسز کو شکست دے کر علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی اور شامی فورسز کی فضائی بمباری کے باوجود حلب میں مسلح جنگجوؤں کی پیش قدمی جاری ہے۔ آج مسلح باغیوں نے صدر بشارالاسد کی رہائش گاہ پر بھی قبضہ کرکے اپنا پرچم لہرا دیا اور اس فتح کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل کی گئیں۔ غیرملکی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ باغیوں کی شیلنگ سے 6 شہری بھی ہلاک ہوئے۔ حلب میں صورت حال کشیدہ ہوتی جارہی ہے۔ امریکا سمیت عالمی قوتوں اور مسلم ممالک نے بھی کشیدگی کے فوری خاتمے پر زور دیا ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا۔ پڑوسی مسلم ممالک بھی جنگ بندی کے لیے سرگرم ہوگئے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ترک وزیرخارجہ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے فریقین کو حلب میں امن مذاکرات کے لیے جنگ بندی کا مشورہ دیا ہے۔ یاد رہے کہ شام میں طویل جنگ کا آغاز 2011 سے ہوا تھا اور ملک کے بڑے حصے پر باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ شام نے اتحادی افواج کی مدد سے 2020 میں بغاوت کو کچلنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے داعش اور باغی جماعتوں کا کنٹرول واپس لے لیا۔ تاہم لڑائی کے آخری محاذ حلب میں باغی جنگجو اکا دکا علاقوں میں فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مشغول رہے اور کچھ برسوں کے وقفے کے بعد اب پھر سے منظم ہوکر حلب کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل