Loading
کراچی کے تاجروں نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے لینڈ گریبر اور پارکنگ مافیا سے چھٹکارا دلانے کا مطالبہ کردیا۔ یہ مطالبہ پیر کو کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفام نے جنرل سیکریٹری عابد سوریا، اسماعیل لائیل پوریہ الطاف لالا، زاہد امین، شرجیل گوپلانی جمعہ خان احمد شمسی ودیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ فٹ پاتھوں کو لیز کرنے سے کراچی کے ٹریڈنگ حب کا انفرااسٹرکچر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، انہوں نے کہا کہ ایک جانب قبضہ سسٹم شہریوں کی املاک پر قبضے کررہا ہے تو دوسری جانب واٹر بورڈ عوام کو پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم کرکے ٹینکروں کے ذریعے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور کررہا ہے۔ اور ان سنگین معاملات پر سندھ حکومت کی خاموشی تاجرو عوام کی بے چینی میں اضافہ کررہی ہے۔ انہوں نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ وہ کس قانون کے تحت فٹ پاتھوں کو لیز پر دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حسن بروہی سسٹم جو پہلے صرف ہائی وے کی زمینوں پر قبضے کرتا تھا اس کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اب نادرن بائی پاس، لسبیلہ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی، کورنگی انڈسٹریل ایریا اور سائٹ انڈسٹریل ایریا سمیت شہر میں مختلف بلڈرز کی زمینوں پر قبضے کررہا ہے۔ دوسری جانب کے ایم سی نے لیاری کے ان علاقوں میں جہاں کاروباری پلاٹس موجود ہیں وہاں کی فٹ پاتھیں لیز پر دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ پہلے ان علاقوں میں گینگ وار کے ذریعے انڈسٹریز ختم کروائی گئیں اور اب انہی پلاٹوں کی فٹ پاتھوں کو باقاعدہ طور پر لیز کیا جارہا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران مختلف تاجر رہنماؤں نے کہا کہ ادارے قانون سے بالاتر ہو کر کام کررہے ہیں۔ شہر میں پانی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام کو پانی خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم 2200روپے کا پانی کا ٹینکر دے رہے ہیں اور اس کے لئے ادارے کے پاس 550 ٹینکر موجود ہیں۔ انہیں کوئی پوچھنے یا بتانے والا نہیں کہ پانی لائنوں میں دینے کی بجائے ٹینکر میں کیوں دیا جارہا ہے؟ حیرت انگیز طور پر 75سالوں میں یہ ادارے عوام کو گھروں میں پانی فراہم کرنے کا مضبوط نظام نہیں قائم کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکر مافیا اور واٹر بورڈ ان کا یہ مشترکہ پراجیکٹ ہے۔ اس وقت 3000گیلن کا واٹر ٹینکر8 تا 10 ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ 6 ہزار گیلن کا حامل ٹینکر 16 تا 18 ہزار روپے میں فراہم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا بحران پیدا کرکے عوام کو مشکل میں ڈال دیا گیا ہے۔ لائنوں کا پانی گھروں میں میسر ہے نہ ہی مساجد میں۔ پانی انسانوں کی بنیادی ضرورت ہے۔ حکمران بتائیں عوام کہاں جائیں، کس کے آگے اپنے مسائل کا رونا روئیں؟ تاجر رہنماؤں نے مزید کہا کہ بجلی کا مسئلہ بھی اسی طرح عوام کے لئے اذیت کا باعث بنا ہوا ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومتیں کے الیکٹرک کے مقابلے میں کسی بھی نئی بجلی سپلائی کمپنی کو آنے نہیں دےرہیں۔ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ دونوں حکومتوں کے لوگوں کے بجلی سپلائی کمپنیوں سے مفادات جڑے ہوئے ہیں۔ میڈیا کے ذریعے آج ایک بار پھر ان تمام معاملات کو حکومت اور عوام کے سامنے پیش کردیا ہے۔ اس موقع پر تاجر نمائندوں نے آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ ایک دیانتدار اور بااختیار ٹیم تشکیل دے کر ان معاملات کی جانچ پڑتال کے احکامات جاری کریں اورساتھ ہی لیز کے دفاتر کا بھی احوال لیا جائے کہ کس طرح وہاں بیٹھے لوگ قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ تاجر نمائندوں نے کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ ان معاملات پر ایکشن لیتے ہوئے نہ صرف اداروں کو لگام دی جائے بلکہ ہماری املاک، حقوق اور شہر کے انفرااسٹرکچر کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل