Loading
اس مضمون میں ہم دنیا کے خاتمے سے متعلق کچھ سائنسی نظریات پیش کریں گے جو پیشین گوئی کرتے ہیں کہ دنیا کیسے ختم ہوگی۔ تاہم ذہن نشین رہے کہ اس میں انسانوں کی تباہ کُن سرگرمیاں شامل نہیں ہونگی جیسے ایٹمی بمباریاں یا اے آئی ٹیک کی عالمی بغاوت۔ اس کے بجائے ہم کائناتی وجوہات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ 1) سورج ہمیں کھا جائے گا بری خبر یہ ہے کہ سورج اپنی عمر کے ساتھ ساتھ اپنی روشنی کھوتا جارہا ہے۔ سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ تقریباً 5 ارب سالوں میں سورج اپنے مرکز میں موجود ہائیڈروجن کی سپلائی ختم کر دے گا جسے وہ نیوکلیئر فیوژن کے عمل میں خود کو توانائی دینے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جبکہ سورج کی بیرونی تہوں میں باقی ماندہ ہائیڈروجن پھر نیوکلیئر فیوژن سے گزرنا شروع ہوگی جس کی وجہ سے سورج موجودہ حجم سے 256 گنا زیادہ بڑھ جائے گا اور بہت زیادہ روشن ہو جائے گا۔ نتیجے میں زمین کا مدار سکڑ جائے گا اور 7.6 ارب سالوں میں سورج زمین کو نگل لے گا۔ 2) کائناتی سطح پر انجماد اگر ہم معجزانہ طور پر سورج سے بچ بھی گئے تو ٹھنڈ دنیا کے خاتمے کا ممکنہ سبب ہوگی۔ 'Big Freeze' نظریہ پیشین گوئی کرتا ہے کہ کائنات بالآخر مکمل طور پر رک جائے گی۔ یہ نظریہ کائنات کے مسلسل پھیلنے سے آیا ہے جس کے ساتھ ساتھ تھرموڈائنامکس کے قوانین بھی وسیع سقم کا شکار ہورہے ہیں۔ جیسے جیسے کائناتی مادے ایک دوسرے سے دور ہوتے جاتے ہیں کشش ثقل کی طاقت اور فطرت کے دیگر قوانین کمزور ہوتے جاتے ہیں اور بالآخر کائنات ایک وقت پر آکر بالکل ساکن ہوجائے گی کیونکہ مادے یا ذرات گرمی پیدا کرنے کیلئے ایک دوسرے سے نہیں ٹکراسکتے اور نتیجتاً اس طرح کائنات اور ہماری دنیا ہمیشہ کے لیے ٹھنڈی ہوتی رہے گی۔ 3) ایک بڑا گھونٹ یہ نظریہ اگرچہ کم مقبول ہے لیکن زیادہ دلچسپ مفروضوں میں سے ایک ہے۔ یہ Higgs فیلڈ پر انحصار کرتا ہے، ہیگز فیلڈ کائنات میں ایک توانائی کی فیلڈ ہے جو پوری کائنات میں پھیلی ہوئی ہے۔ کائنات کے مستحکم رہنے کے لیے ہگز فیلڈ کی توانائی اپنی کم ترین ممکنہ ویلیو پر ہونی ضروری ہے۔ لیکن اگر یہ تبدیل ہوگئی تو کائنات کی کشش ثقل بدل جائے گی یعنی کشش ثقل زیادہ طاقتور ہوجائے گی اور کائنات اور اس میں موجود تمام مادوں کی تباہی کا باعث بنے گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل