Loading
وسطی افریقا کے ملک کانگو میں فوجی ٹربیونل نے قتل، لوٹ مار اور بزدلی کے الزامات پر دو درجن اہلکاروں کے خلاف مقدمات کا فیصلہ سنادیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کانگو میں 24 فوجیوں کا ٹرائل کیا گیا جس میں سے 6 کو عدم ثبوت کی وجہ سے باعزت بری کردی گیا اور ایک کا کیس مؤخر کردیا گیا۔ فوجی ٹریبیونل نے محاذ جنگ چھوڑ کر بھاگنے والے 13 اہلکارں کو موت جب کہ 4 فوجیوں کو قتل، لوٹ مار اور تشدد پر 2 سے 10 سال تک قید کی سزا سنائی۔ ان فوجیوں کو شمالی کیوو صوبے کے قصبے لوبیرو میں سزا سنائی گئی جہاں فوج متعدد سرکش مسلح گروہوں سے نبرد آزما ہے۔ اسی علاقے میں پروسی ملک کی حمایت سے باغی علیحدہ ریاست کے لیے مسلح جدوجہد کررہے ہیں جنھیں کچلنے کے لیے ملٹری آپریشن جاری ہے۔ اسی ملٹری آپریشن کے دران متعد فوجی اہلکار علیحدگی پسند جنگجوؤں کے سامنے ہتھیار پھینک کر اپنی پوزیشنز چھوڑ دی تھی۔ جس سے علیحدگی پسند جنگجوؤں کو آگے بڑھنے کا موقع ملا اور ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا اس لیے فوجی ٹرائل کا آغاز کیا گیا۔ کانگو کے ملٹری پراسیکیوٹر کبالا کبنڈی نے بتایا کہ ان ٹرائل کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان اعتماد بحال کرنے میں مدد کرنا تھا۔ دوسری جانب تمام مجرمان نے ٹرائل میں خود کو بے قصور قرار دیا تھا اور سزا کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ کانگو میں گزشتہ برس مئی میں بھی فوجی ٹربیونل نے 22 فوجی اہلکاروں کو ایم 23 باغیوں سے لڑائی میں بزدلی اور محاذ چھوڑنے پر سزائے موت سنائی تھی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل