Loading
انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن (ISS) پر 9 ماہ سے پھنسے ہوئے دو خلا باز آخرکار زمین کی جانب روانہ ہو گئے۔ منگل کے روز اسپیس ایکس ڈریگن کیپسول نے پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10:05 بجے اسٹیشن سے علیحدگی اختیار کی، جس کے بعد خلا باز 17 گھنٹے کے سفر کے بعد زمین پر لینڈ کریں گے۔ ناسا کے تجربہ کار خلا باز بُچ ولمور اور سُنی ولیمز کے ساتھ روسی خلا نورد الیگزینڈر گوربونوف اور امریکی خلا باز نک ہیگ بھی واپسی کے اس سفر میں شامل ہیں۔ کیپسول کے بحفاظت لینڈ کرنے کا وقت پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 2:57 بجے مقرر کیا گیا ہے، جہاں فلوریڈا کے ساحل پر بحری جہاز کے ذریعے عملہ بازیاب کیا جائے گا۔ ولمور اور ولیمز گزشتہ سال جون میں بوئنگ اسٹار لائنر اسپیس کرافٹ کے پہلے انسانی مشن کے تحت خلا میں گئے تھے، تاہم خلائی جہاز میں فنی خرابی کے باعث وہ اسٹیشن پر ہی رکنے پر مجبور ہو گئے۔ بعد ازاں، ناسا اور اسپیس ایکس کے مشترکہ مشن Crew-9 نے انہیں ISS پر مزید رکھنے کا فیصلہ کیا، اور اب Crew-10 کے پہنچنے کے بعد ان کی واپسی ممکن ہو سکی ہے۔ ماہرین کے مطابق، طویل خلائی مشن سے خلا بازوں کو جسمانی چیلنجز جیسے ہڈیوں اور پٹھوں کی کمزوری، مائع کی گردش میں تبدیلی، اور کشش ثقل کے دوبارہ عادی ہونے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، لیکن سُنی ولیمز اپنی غیر معمولی فٹنس اور ورزش کے شوق کی وجہ سے اس چیلنج کے لیے تیار نظر آتی ہیں۔ یہ مشن نہ صرف سائنسی حلقوں میں بلکہ سیاسی سطح پر بھی زیر بحث رہا۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی ساتھی ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ صدر جو بائیڈن نے خلا بازوں کو بھلا دیا تھا اور ان کی واپسی کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، تاہم ناسا نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل