Loading
امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی آج رات وائٹ ہاؤس میں عشائیہ پر اہم ملاقات ہوگی جس میں مشرق وسطیٰ سے متعلق ’مثبت پیش رفت‘ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں سے گفتگو میں بتائی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ اور وزیرِاعظم نیتن یاہو اس ملاقات میں خطے میں امن، استحکام اور سفارتی مواقع کے حوالے سے بات کریں گے۔ اس اہم ملاقات میں غزہ جنگ بندی اور حماس کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلے کیے جانے کا امکان ہے اور ایران کے جوہری پروگرام پر بھی گفتگو ہوگی۔ علاوہ ازیں ٹرمپ اور نیتن یاہو ملاقات میں لبنان کی سیاسی صورت حال اور حزب اللہ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت کی حمایت اور مدد پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان سعودی عرب سے تعلقات پر بھی بات ہوگی اور سعودیہ کو اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے تعلقات کی بحالی بھی زیر غور لائی جائے گی۔ اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے رکن وزیر آوی ڈکٹر نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ ہم ایک اصطلاح بارہا استعمال کرتے رہے ہیں وہ ہے ’نیا مشرق وسطیٰ‘ مگر اب یہ ایک حقیقی معنی اختیار کر چکی ہے۔ یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ میں کئی مہینوں سے جاری کشیدگی اور غزہ میں تباہ کن جنگ کے بعد امریکی اور اسرائیلی قائدین کے درمیان یہ پہلی تفصیلی ملاقات ہوگی۔ سفارتی حلقے اسے عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے ابراہم معاہدے کے توسیعی مرحلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے کہ وہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک تاریخی پیش رفت ہوگی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل