Loading
فلسطین کی مزاحتمی تحریک حماس نے کہا امریکا کے ساتھ مذاکرات میں امریکی قیدیوں کی رہا پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی مذاکرات کار ایڈم بوئیہلر اور حماس کے درمیان حالیہ دنوں میں امریکا اور اسرائیل کی دہری شہریت کے حامل قیدی کی رہائی پر توجہ دی گئی ہے۔ حماس کے سربراہ کے سیاسی مشیر طاہر النونو نے امریکا سے براہ راست مذاکرات کی تصدیق کی اور کہا کہ مذاکرات گزشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ میں کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں، جس میں دہری شہریت رکھنے والے قیدی کی رہائی پر بات کی گئی، ہم مثبت انداز میں بات کر رہے ہیں، جو فلسطین کے شہریوں کے مفاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے حماس-اسرائیل جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کے مرحلے پر عمل درآمد بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی وفد کو آگاہ کردیا ہے کہ ہم مذاکرات میں طے پانے والے فریم ورک کے تحت قیدی کی رہائی کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں۔ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو ویڈکوف نے بتایا تھا کہ نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے بات کر رہے ہیں اور وہ حماس میں قید میں موجود آخری امریکی ہیں اور وہ ہماری اولین ترجیح ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی شہری ایڈن الیگزینڈر اسرائیل کی فوج سے بطور اہلکار منسلک تھے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل