Tuesday, April 08, 2025
 

9مئی مقدمات، چیف جسٹس فریقین میں توازن کیلیے پرعزم

 



 9 مئی کے واقعات پی ٹی آئی اور ریاست کے درمیان اختلاف کی جڑ ہیں تاہم چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فریقین کے درمیان توازن برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ 9 مئی کے مقدمات کے حوالے سے مقدمات کی میرٹ پر سماعت کے بجائے چیف جسٹس نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو پیشکش کی کہ عدالت ٹرائل کورٹس کو مقدمات کے ٹرائل کیلئے تین ماہ کی وقت دے سکتی ہے ، اس لئے ضمانتوں پر اپیلوں کے حوالے سے متعلقہ حلقوں سے مشاورت کے بعد جواب دیں۔ مزید پڑھیں: وزارت دفاع نے 9 مئی کیس میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری جو خود نو مئی مقدمات کے ملزم ہیں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی کا کوئی وکیل موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا نو مئی مقدمات میں قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے کیلئے عدالتوں کا غلط استعمال کیا گیا اور سپریم کورٹ نے شکایات کا نوٹس لینے کی پرواہ نہیں کی۔ مزید پڑھیں: 9 مئی کیسز کے فوجی یا انسداد دہشتگردی  عدالت میں چلنے کی تفریق کیسے ہوئی؟ سپریم کورٹ اب قابل اعتراض ساکھ کے حامل ججز تعینات کئے گئے ہیں جو کہ مناسب پراسیس کے بغیر ان مقدمات کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا ناقص ٹرائل کے باوجود سپریم کورٹ کا تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنیکی ہدایت دینا ملٹری کورٹ طرز پر سزائیں دینے کے مترادف ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل