Friday, July 04, 2025
 

ملکی سیاست میں آئین، قانون اور اخلاقیات والی بات ہے نہیں

 



گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے ان کے اعتماد کی وجہ بڑی حد تک شاہد حمید نے بتا دی ہے، وہ ارکان آزاد تو ہیں لیکن ان کو توڑنا آسان نہیں ہو گا انھوں نے کے پی میں رہ کر سیاست کرنی ہے باہر جاکر نہیں کرنی۔  ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ کیا کمال وطن عزیز میں ہوتا ہے کہ 27 سیٹوں والوں کو25سیٹیں ایکسٹرا مل رہی ہیں۔ تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ یہاں اپنے پروگرام میں میں نے سب سے پہلے یہ خبر دی تھی کہ یہ کام ہوگا اور اس کیلیے مخصوص نشستوں کا فیصلہ آنا تھا، میں نے کہا تھا کہ یہ انھیں ملیں گی، سنی اتحاد کونسل والے 35 ارکان آزاد ہیں ابھی اوتھ کا مسئلہ آنا ہے وہ ہو گا۔  تجزیہ کار شکیل انجم نے کہاکہ اس ساری سچویشن کو ہم دو چار چیزوں سے لنک کرکے دیکھتے ہیں کہ کے پی میں کیا ہوگا، کیا ہو سکتا ہے یا کیا ہونے جا رہا ہے، سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست میں کوئی آئین،قانون اور اخلاقیات والی بات تو ہے نہیں جسے کے تحت ہم کہیں کہ واقعی کوئی آئینی اور قانونی بات ہوگی۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ علی امین گنڈاپور بڑے وثوق سے اس لیے کہہ رہے ہیں کیونکہ ان کو پورا یقین ہے کہ ان کی گورنمنٹ نہیں گرے گی کیونکہ ان کی گورنمنٹ اس وقت تک نہیں گرے گی جب تک ان کے ساتھ جو دھڑے ہیں وہ ان سے علیحدہ نہیں ہوتے، ان دھڑوں میں بھی پی ٹی آئی کے اپنے لوگ شامل ہیں، وہ دھڑے جب تک آزاد اراکین کے ساتھ نہیں ملیں گے۔  تجزیہ کار شاہد حمید نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت کیلیے 73 ارکان کی ضرورت ہے، اس وقت پی ٹی آئی ارکان اور انڈیپنڈنٹ ارکان ہیں جو ان ہی کے ساتھ ہیں ان کی مجموعی تعداد 93 ہے، دوسری جانب اپوزیشن ارکان کی27 تعداد ہے جنہیں مزید 25 نشستیں جب ملیں گی تو ان کی مجموعی تعداد 52 ہو جائیگی، اس کا مطلب ہے کہ انھیں مزید21 ارکان کی ضرورت ہے اور یہ ارکان انھیں انڈیپنڈنٹس کی طرف سے ہی مل سکتے ہیں اور ان ارکان میں سے21 ارکان کو توڑنا اور اپوزیشن کے ساتھ بٹھانا مشکل ٹاسک ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل