Monday, July 14, 2025
 

شوگر ملز مالکان کا گٹھ جوڑ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار 

 



شوگر ملز مالکان کا گٹھ جوڑ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے جبکہ ماضی سے اب تک تگڑا مافیا حکومت کو اضافی اسٹاک کے نام پر چینی برآمد پر مجبور کرتا آرہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ابھی بھی یہ گٹھ جوڑ اضافی اسٹاک کے نام پر برآمد کی اجازت لیکر قیمتوں کو کنٹرول سے باہر کر چکا۔ دستاویز  کے مطابق 2021 تک چینی برأمد پر شوگر ملیں 4 ارب 12 کروڑ کی حکومت سے سبسڈی بٹور چکیں اور مقامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھانے سے اربوں روپے کی دیہاڑیاں بھی جاری ہیں۔ دستاویز کے مطابق ماضی میں 26شوگرملز 4لاکھ میٹرک ٹن برآمد کے عوض حکومت سبسڈی سے فائد اٹھا چکیں، افغانستان میں چینی برآمد کے نام پر بھی بڑے فراڈ کا انکشاف ہوا، شوگرمافیا نے 2015سے 2020تک افغانستان میں 23لاکھ 55ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی۔ افغان حکومت کےڈیٹا کے مطابق 15لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی، 7لاکھ 78ہزارمیٹرک ٹن چینی کی اسمگلنگ کی گئی، 7 لاکھ 78ہزار میٹرک ٹن چینی کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں۔ دستاویز  کے مطابق ماضی میں گٹھ جوڑ سے مقامی سطح پر قمیتیں بڑھانے پر 38بڑی شوگر ملزمالکان کیخلاف ایف آئی آر ہوچکیں، شوگرملز مالکان پر ایف أئی آر،  ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم نے رجسٹرڈ کرائیں، ایف آئی اے کو شبہ تھا قیمتیں بڑھا کر110ارب روپے عوام سے بٹورے گئے۔ دستاویز کے مطابق 2018سے 2020تک پیداواری لاگت کے غلط اعداو شمار بتائے گئے، اعدادو شمار میں ہیر پھر سے 53ارب کا اضافی منافع کمایا گیا، شوگرملز مالکان نے 18ارب روپے کا کارپوریٹ ٹیکس بھی بچایا۔ رواں سال جنوری سے اب تک چینی کی قیمت میں 60روپے فی کلو اضافہ ہوچکا، مارچ میں چینی کی قمیت 140مقرر کی گئی، ساڑھے سات لاکھ ٹن برأمد کے بعد قمیتیں 170 تک پہنچیں، حکومت نے پھر ایکس مل پرائس میں 20روپے اضافہ کیا، سرکاری ریٹ 160مقرر ہوا مارکیٹ میں چینی 200روپے سے بڑھ گئی۔  حکومت نے قیمتوں میں استحکام کیلئے 5لاکھ ٹن باہر سے منگوانے کا فیصلہ کیا، 2021کے بعد أئی ایم ایف نے چینی کی برآمدت پر سبسڈی ختم کرنے کی شرط عأئد کر رکھی ہے۔ اب حکومت سبسڈی دے سکتی ہے نہ ہی گنے کی امدادی قیمت فکس کرسکتی ہے اور آئی ایم ایف چینی کی طلب اور رسد کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا مطالبہ بھی کرچکا ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل