Sunday, August 10, 2025
 

نیتن یاہو کے منصوبے کے خلاف اسرائیل میں بھی احتجاج، ایک لاکھ سے زائد افراد کا مظاہرہ

 



اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کے خلاف تل ابیب میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ جنگ فوری طور پر بند کرکے گرفتار افراد کو رہا کروایا جائے اور ٹرمپ سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے فیصلے خلاف تل ابیب میں نکالی گئی ریلی میں قیدیوں کے اہل خانہ بھی شامل تھے اور غزہ میں قید اومری میران کی اہلیہ لیشے میران لیوی نے کہا کہ یہ صرف فوجی فیصلہ نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے موت کی سزا بھی ہوسکتی ہے، جن سے ہم پیار کرتے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر مداخلت کریں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عوامی سروے میں اسرائیل کے عوام کی بڑی تعداد نے واضح طور پر جنگ فوری ختم کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا تاکہ غزہ میں قید رہ جانے والے 50 افراد کی بحفاظت رہائی ممکن ہوسکے۔ اسرائیلی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر اپنے عوام اور دنیا بھر میں مخالفت کا سامنا ہے، جس میں قریبی یورپی اتحادی بھی شامل ہیں۔ احتجاج میں شامل 69 سالہ رامی ڈار نے کہا کہ حکومت جنونی ہے اور وہ ملک کے مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تل ابیب میں عوام کی جانب سے مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے اور حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ حماس کے ساتھ جلد جنگ بندی کرکے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ مظاہرے کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ آج کی ریلی میں شامل افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی منظوری ان کی ہنگامی کابینہ نے بھی دے دی تھی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل