Loading
کعبہ شریف کے امام صاحب نے عالمِ اسلام کے نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہُوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’سوشل میڈیا پر کسی بھی خبر کو آگے پھیلانے یا شیئر کرنے سے قبل خبر کی تصدیق کر لیا کریں۔‘‘یہ نہائت شاندار اور مستحسن نصیحت ہے ۔ اگر سوشل میڈیا پر متحرک ہمارے نوجوان اِس نصیحت پر عمل کرنا شروع کر دیں تو ہم بہت سی سماجی برائیوں ، غلط فہمیوں اور افواہوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ عمل مگر کون کرے؟ امامِ کعبہ کی مذکورہ بالا نصیحت سے قبل ہمارے پاس کسی بھی آنے والی خبر کی تصدیق و تحقیق کرنے کا حکمِ الٰہی موجود ہے ۔ بد قسمتی مگر یہ ہے کہ ہم سب نے اِس حکم کو بھی نظر انداز کر رکھا ہے ۔ اِس نظر اندازی کا مہلک نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز، بے بنیاد اور جعلی خبروں کی بھرمار سے سماج میں انتشار اور افتراق پھیل رہا ہے ۔ اِس انتشار کے نتائج بھی بے حد بھیانک ہیں ۔ ہم مگر بگٹٹ سوشل میڈیا کا دامن تھامے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ سوشل میڈیا نے ہماری نجی اور اجتماعی زندگیوں میں تلخیاں گھول دی ہیں تو شاید یہ کہنا اتنا بے جا بھی نہ ہوگا۔ سوشل میڈیا کی قہر مانیاں آج اس لیے بھی یاد آ رہی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ 14اگست2025کو ایک بار پھر پی ٹی آئی احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے گی ۔ اِسی اعلان کو لے کر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا جنگجوؤں نے سوشل میڈیا پر اُدھم مچا رکھا ہے۔ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ 14اگست کو ہمارا زندانی قائد باہر اور یہ حکومت ’’اندر‘‘ ہو گی ۔ ایسے دعووں کو بَڑ ہانکنے کے مترادف ہی کہا جا سکتا ہے ۔ ابھی چند ہفتے قبل بانی پی ٹی آئی نے اعلان ’’فرمایا‘‘ تھا کہ 5اگست2025کو پی ٹی آئی کے عشاق اور وابستگان احتجاج کے لیے ملک بھر میں باہر نکلیں گے اور5اگست دراصل پی ٹی آئی کے احتجاج کاPeakہوگا ۔ مگر ہُوا کیا؟ ٹائیں ٹائیں فش ؟ 5اگست2025 آئی مگر پورے ملک میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور لیڈروں نے ایک بھی ڈھنگ کا اور قابلِ ذکر جلوس اور احتجاج نہیں نکالا۔ پانچ اگست کو یوں لگ رہا تھا جیسے کسی نامعلوم سے خوف نے پی ٹی آئی کے رہبروں اور عشاق کے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دی ہیں ۔ کچھ لوگ ٹکڑیوں کی شکل میں بانی پی ٹی آئی کی تصاویر تھامے پانچ اگست کو نکلے تو سہی ، پھر فوراً ہی غائب بھی ہو گئے۔ ’’کدھرے کدھرے‘‘ نکلنا بھی بھلا احتجاج کہلا سکتا ہے؟ کیا اِن ٹکڑیوں کے بارے بانی نے توقع وابستہ کی تھی کہ 5اگست کو ہمارے احتجاج کا Peak ہوگا؟ 5اگست کے احتجاج کو کامیابی سے ہمکنار کروانے کے لیے پی ٹی آئی کے کرتا دھرتاؤں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ، مگر تِلوں سے مطلوبہ مقدار میں تیل نہ نکل سکا ۔ ’’تِلوں‘‘ کا سارا تیل خشک ہو چکا تھا ۔ نکلتا کہاں سے اور کیسے ؟ پی ٹی آئی کے پاکستان نژاد امریکی دولتمند عشاق نے امریکا کے سب سے بڑے اخبار (نیویارک ٹائمز) میں(2اگست کو) کروڑوں روپے کا اشتہاربھی دے کر دیکھ لیا ، مگر اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟ صفر !! راقم نے اِس طُول طویل اشتہار کا ایک ایک لفظ پڑھا ہے ۔ اِس میں غصہ ہی غصہ تھا ۔ بے بنیاد الزامات اور تہمتیں تھیں۔ اشتہار شایع کروانے والوں نے کسی کی خدمت نہیں کی بلکہ اپنے ہی باطن کو عیاں کیا ۔ کسی بھی محبِّ وطن پاکستانی نے اِس اشتہار کی تحسین نہیں کی ۔ امریکا میں موجود پی ٹی آئی کے عشاق اور جملہ چاہنے والوں کی ساری ’’محنت‘‘ بھی ضایع گئی اور بھاری رقم بھی۔ ہم تو 5اگست کے احتجاج کے لیے بانی صاحب کے صاحبزادگان کی شرکت اور اُن کی پاکستان آمد کا انتظار ہی کرتے رہ گئے ۔ وہ مگر لندن کی ٹھنڈی فضاؤں سے باہر نہ نکل سکے ۔اُن کی پھوپھیاں سلیمان اور قاسم کی پاکستان تشریف آوری بارے پی ٹی آئی والوں کو محض لارے لپارے ہی دیتی رہ گئیں ۔ پھوپھیوں نے اپنا اعتبار ہی گنوایا ہے ۔اور اب بانی پی ٹی آئی نے 14اگست2025کے لیے اپنے عشاق کو احتجاج کے لیے کال دی ہے ۔ عشاق اِس کال پر کتنا لبیک کہیں گے ، یہ بھی ہم دیکھ لیں گے کہ14اگست میں بھی چند دن ہی رہ گئے ہیں ۔ ویسے بانی صاحب کی ’’مستقل مزاجی‘‘ اور ’’انتھک‘‘ ہونے کی داد دینی چاہیے کہ 5اگست کے فلاپ شو کے صرف9دن بعد ہی دوبارہ احتجاج کی کال دے دی ہے۔ زندانی کا ویسے اِس میں جاتا بھی کیا ہے؟ انھوں نے زبان ہی ہلانی ہے ۔ عمل تو دوسروں نے کرنا ہے ۔ بانی کے ایسے احتجاجی اعلانات ویسے پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کے لیے نئے عذاب لانے سے کم نہیں ہوتے ۔ زندان سے باہر پی ٹی آئی کی ’’بچی کھچی‘‘ لیڈر شپ ، ماشاء اللہ، وکلا پر مشتمل ہے اور یہ وکلا عوامی شوق و محبت اور Following سے قطعی محروم ہیں ۔یہ لیڈر شپ عوام یا پی ٹی آئی کے عشاق کو یہ باور کرانے میں ناکام ہیں کہ14اگست2025کو پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی کے موقع پر وہ کیونکر اور کیوں احتجاج میں، قومی پرچموں کے مقابل ،پارٹی پرچم بلند کر سکیں گے؟ یہ تو تماشہ ہی ہوگا ۔ اور اِس تماشے سے ہمارے دشمن لطف اندوز ہوں گے۔ بانی صاحب 14اگست کے آگے پیچھے بھی احتجاج کی نئی تاریخ کا اعلان کر سکتے تھے ، مگر انھوں نے دانستہ 14اگست کا ہدف دے کر نئے انتشار کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے۔ ہم تو ایسی کسی بھی کوشش کے کامیاب ہونے کی تمنا کر سکتے ہیں نہ دعا کر سکتے ہیں جس سے ملک و قوم کمزور ہوں اور بھارت ایسے ہمارے ازلی دشمنوں کو ہنسی کا موقع ملے ۔ ایسی ناقابلِ رشک کوششوں سے ٹی ٹی پی ، خوارج اور فتنہ الہندوستان ایسے خونخوار اور پاکستان دشمن عناصر کو مزید ہلا شیری مل سکتی ہے۔ ہمارے معاندین کو پاکستان کے خلاف زبانِ طعن دراز کرنے کا موقع مل سکتا ہے ۔ اِن وسوسوں اور خدشوں کا احساس ، یقیناً، پسِ دیوارِ زنداں بانی پی ٹی آئی کو بھی ہوگا۔ انھوں نے مگر دانستہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو زِچ کرنے اور دانستہ رنگ میں بھنگ ڈالنے کے لیے 14 اگست کی تاریخ دی ہے۔ یہ تو بانیِ پاکستان کی تعلیمات سے متصادم ہے ۔ کیا بانی صاحب ضد نبھا رہے ہیں؟اُن کی مبینہ ضد سے مگر پی ٹی آئی کا بھٹہ بیٹھ رہا ہے ۔ آج منظر یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر شپ سے محروم ہو چکی ہے اور قومی اسمبلی میں بھی۔ ایوانِ بالا میں بھی یہی منظر ہے۔پی ٹی آئی کے نااہل ہونے والے ارکانِ اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کروانے کی تیاریاں پیش منظر میں ہیں ۔ بانی صاحب، ایک بار پھر ضِد میں، مبینہ طور پر ضمنی انتخابات میں اپنے اُمیدوار نہ کھڑے کرنے کا اعلان کرتے سنائی دے رہے ہیں ۔ ایسا ایک اعلان محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کیا تھا ، اور پھر وہ بعد ازاں کفِ افسوس ہی ملا کرتی تھیں۔ تو کیا اب بانی صاحب کے کفِ افسوس ملنے کا وقت ہُوا چاہتا ہے؟ وقت اور حالات کے تیور بدل رہے ہیں ، مگر بانی صاحب جمود زدہ ہیں ۔ وقت کے اِنہی بدلتے تیوروں سے آشنا اور پی ٹی آئی کے مزاج آشنا، شیر افضل مروت، نے پیش گوئی کی ہے کہ ’’14اگست 2025کا مجوزہ احتجاج بھی5اگست کے احتجاج کی طرح ناکام ہوگا۔‘‘ شیر افضل مروت کی اِنہی باتوں کی بنیاد پر بانی صاحب کی ایک ہمشیرہ محترمہ، علیمہ خان ، مروت صاحب کو نامناسب الفاظ سے یاد کرتی سنائی دی گئی ہیں ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ شیر افضل مروت کی پیش گوئی کہاں تک سچ ثابت ہوتی ہے ؟؟
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل