Loading
ملکی تاریخ میں پہلی بار پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں 50 فیصد کے لگ بھگ جننگ فیکٹریاں روئی کی عدم فروخت نہ ہونے کے باعث غیر فعال ہوگئی ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں 50 فیصد فیکٹریاں روئی فروخت نہ ہونے کے باعث بند یا پھر غیر فعال ہوگئی ہیں۔ کاٹن جننگ سیکٹر میں اس بحرانی کیفیت سے پنجاب کی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان ہنوز برقرار ہے جبکہ رواں ہفتے پنجاب اور سندھ میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کے باعث کپاس کی فصل اور چنائی کی گئی جبکہ پھٹی کا معیار بھی مزید متاثر ہونے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں پنجاب کے بیشتر کاٹن زونز میں ہونے والی بارشوں کے باعث تیار ہونے والی روئی کا معیار متاثر ہونے سے اس کی فروخت میں ہونے والی کمی کے باعث فیکٹریوں میں روئی کے غیر فروخت شدہ ذخائر بڑھنے سے کاٹن جنرز نے اپنی جننگ فیکٹریاں مزید فعال نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں ہونے والی تسلسل سے کمی کے اثرات بھی روئی کی قیمتوں پر مرتب ہورہے ہیں، ان عوامل کے باعث گزشتہ ہفتے کے پاکستان میں روئی کی فی من قیمت 100روپے تا 200روپے مزید گھٹ کر 16200روپے تا 16300 روپے فی من کی سطح پر آگئی ہے جبکہ رواں ہفتے بھی روئی کی قیمتوں میں مزید کمی خدشات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کپاس کی جانب سے 15اگست 2025 تک کے مجموعی قومی پیداوار کے اعدادوشمار پیر کو جاری کیے جائیں گے جس میں کپاس کی پیداوار، ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی فروخت، برآمد ہونے والی روئی کی اور قابل فروخت اسٹاک کی تفصیلات شامل ہونگی۔ رواں سال پی سی جی اے اور کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب کی جانب سے پنجاب میں کپاس کی پیداوار بارے جاری ہونے والے اعدادوشمار و شمار میں غیر معمولی فرق کے باعث کاٹن اسٹیک ہولڈرز میں اضطراب پائی جارہی ہے۔ احسان الحق نے بتایا کہ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 31 جولائی تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 3لاکھ ایک ہزار روئی کی گانٹھوں کی ترسیل ہوئی ہے جبکہ کراپ رپورٹنگ سینٹر پنجاب کی رپورٹ کے مطابق 31 جولائی تک پنجاب میں روئی کی 6لاکھ 9ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہیں جو کہ پی سی جی اے رپورٹ کے مقابلے میں 100فیصد سے بھی زائد ہے جس کے باعث کاٹن اسٹیک ہولڈرز کو اپنی حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل