Loading
مودی کے ٹرمپ سے دوستی کے کھوکھلے دعوے اب بے نقاب ہور رہے ہیں جب امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ایک نیا موڑ لے لیا۔ ’’بلومبرگ‘‘ سے گفتگو میں امریکی کامرس سیکریٹری ہاورڈ لَٹ نِک نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی کی حکومت زیادہ دیر تک دباؤ برداشت نہیں کر پائے گی اور جلد امریکا کے ساتھ معاملات طے کرنے پر آمادہ ہو جائے گا۔ ہاورڈ لٹ نک کا مزید کہنا تھا کہ اگلے ایک یا دو ماہ میں بھارت نہ صرف مذاکرات کی میز پر واپس آئے گا بلکہ خود صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔ ان کے بقول امریکی پابندیوں پر بھارتی حکام فی الحال سخت مؤقف دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر اصل میں یہ سب محض دکھاوا ہے۔ بالآخر بھارتی کاروباری طبقہ ہی حکومت پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ امریکا کے ساتھ ڈیل کرے تاکہ تجارتی نقصانات سے بچا جا سکے۔ ہاورڈ لٹ نک نے نئی دہلی کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے امریکا کے ساتھ تعاون نہ کیا تو اس کی برآمدات پر مزید ٹیرف عائد کر دیے جائیں گے۔ امریکی کامرس سیکرٹری نے مودی کی منافقت کو عیاں کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک طرف تو روس سے ’’انتہائی سستا‘‘ تیل خرید کر منافع کما رہا ہے اور دوسری جانب ’’برکس‘‘ اتحاد کا حصہ بھی بنا ہوا ہے جو امریکا کے مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے روسی تیل لینا بند نہ کیا اور برکس سے الگ نہ ہوا تو اسے "50 فیصد تک اضافی ٹیرف ادا کرنا پڑ سکتا ہے"۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی روسی تیل کی بھارتی خریداری کو ’’مایوس کن‘‘ قرار دیا تھا، جبکہ بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے ایکسپورٹرز کو امریکی پابندیوں اور ٹیرف کے اثرات سے بچانے کے لیے متبادل اقدامات کرے گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل