Saturday, September 06, 2025
 

امریکی عدالت میں ہم جنس پرستوں کی بڑی فتح؛ ٹرمپ کی ٹرانس جینڈر پالیسی منسوخ

 



امریکا کی وفاقی اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صرف مرد اور عورت کو حیاتیاتی جنس کے طور پر تسلیم کرنے کی پالیسی کے خلاف ٹرانس جینڈر کے حق میں فیصلہ دیدیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدر بننے کے بعد 20 جنوری کو دوبارہ ٹرانس جینڈر پالیسی کو نافذ کیا تھا۔ جس کے تحت امریکی پاسپورٹ پر جنس کے خانے میں صرف "M" (مرد) یا "F" (عورت) لکھوانے کی اجازت تھی۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اپیل کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ قانون ٹرانس جینڈر، نان بائنری اور انٹرسیکس افراد کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جس پر ڈسٹرکٹ جج جولیا کوبک نے پہلے چھ متاثرہ افراد کو ریلیف دیا اور بعد ازاں کیس کو کلاس ایکشن قرار دیتے ہوئے تمام متاثرین کے لیے پالیسی پر عملدرآمد روک دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی تاہم بوسٹن میں فرسٹ سرکٹ کورٹ آف اپیلز کی تین رکنی بنچ نے قرار دیا کہ حکومت یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ یہ پالیسی آئینی اور جواز رکھتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اس ہدایت میں ٹرانس جینڈر امریکیوں کے خلاف امتیازی رویہ جھلکتا ہے اور اس پر عملدرآمد سے متاثرہ افراد کو فوری اور ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ فی الحال وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ نے عدالتی فیصلے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ یاد رہے کہ قبل ازیں سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں شہریوں کو مرد یا عورت کے علاوہ "X" بطور نیوٹرل جنس منتخب کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل