Loading
اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان کو رہا کرتے ہوئے ملک بدر کردیا۔ غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ غزہ کے امدادی سامان لے کر جانے والے صمود فلوٹیلا کے حراست میں لیے گئے ارکان میں سے مزید 29 کو رہا کردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صمود فلوٹیلا کے گرفتار ہونے والے 450 سے میں اب تک 170 ارکان کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور متعدد ارکان نے اسرائیلی فوج کی جانب سے تشدد کیے جانے کی شکایت کی ہے اور وکلا تک رسائی بھی نہیں دی گئی۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے تشدد کے حوالے سے بتایا کہ گرفتار کارکنوں کے قانونی حقوق کا احترام کیا جا رہا ہے تاہم چند افراد نے ملک بدری کے احکامات پر دستخط نہیں کیا، اس لیے72 گھنٹوں کی تاخیر ہوئی ہے لیکن جلد ہی ان کی ملک بدری کی اجازت دی جائے گی۔ یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے فلوٹیلا کشتیوں سے گرفتار کیے گئے اطالوی رضاکاروں کو ملک بدر کردیا اسرائیل میں موجود صمود فلوٹیلا کے ارکان کے قانونی ماہرین نے بتایا کہ متعدد ارکان نے بدتمیزی اور جسمانی تشدد کا الزام عائد کیا ہے، اسی طرح ادویات دینے سے انکار اور طبی پیچیدگیاں بھی شامل ہیں اور ایک مسلمان خاتون کو حجاب اتارنے پر مجبور کیا گیا۔ یاد رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل 43 کشتیوں کوغزہ پہنچنے سے پہلے روک کر اس میں سوار رضاکاروں کو گرفتار کرلیا تھا۔ گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل کشتیوں پر غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے خوراک اور دوائیں تھیں جو مذکورہ رضاکار غزہ پہنچ کر خود تقسیم کرنا چاہ رہے تھے۔ اس فلوٹیلا میں دنیا کے مختلف ممالک سے رضاکار شامل تھے، جن میں سویڈن سے تعلق رکھنے والی عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، اسپین کے شہر بارسلونا کی سابق میئر ادا کولو، یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن اورپاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت برازیل، ملائیشیا، فرانس اور دیگر ممالک کے رضاکار شامل ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل