Loading
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے سمندر کی قدرتی چمک اور پانی کی سبز رنگت کی وضاحت کردی۔
کراچی اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سمندر کی سبز رنگت اور رات کے وقت چمکتی ہوئی روشنی نے ماہی گیروں اور مقامی آبادی میں تشویش پیدا کی ہے، کئی لوگ اس مشاہدے کو زہریلی کائی یا ساحلی آلودگی سے جوڑ رہے تھے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے واضح کرتا ہےکہ یہ مظاہر قدرتی، غیر زہریلے اور موسمیاتی عوامل کے باعث پیدا ہونے والے سی اسپارکل (Noctiluca scintillans) کی موجودگی کا نتیجہ ہیں۔
اس عمل کا سمندری آلودگی یا نقصان دہ کائی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ چھوٹا سا تیرتا ہوا جاندار بعض اوقات سبز، سرخ، نارنجی یا بے رنگ دکھائی دیتا ہے،پاکستان کے ساحل پر اس کی سبز اور نارنجی رنگت عام ہے۔
اس کا سبز رنگ اصل میں اس کے اندر موجود سمبیونٹ Protoeuglena noctilucae سے آتا ہے جو فوٹو سنتھیسز کرسکتا ہے، یہی جاندار رات کے وقت سمندر میں دکھائی دینے والی چمک/سی اسپارک کا سبب بنتا ہے۔
تیکنیکی مشیرڈبلیو ڈبلیو ایف(پاکستان) محمد معظم خان نے کہا کہ موجودہ بلوم کسی قسم کا زہریلا خطرہ نہیں رکھتا،نہ ہی اس کے سبب مچھلیوں کی اموات کی کوئی اطلاع ہے، سن 2012 سے ساحلی علاقوں میں تقریباً تمام نیکٹولوکا بلومز غیر زہریلے ریکارڈ کیے گئے ہیں، البتہ بلوم کے خاتمے پر وقتی طور پر بدبو پیدا ہونا قدرتی عمل کا حصہ ہے۔
محمد معظم خان نے کہا کہ یہ ایک قدرتی سمندری مظہر ہے جس کا آلودگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس قدرتی مظہر سے قطع نظر، کراچی کی بے قابو ساحلی آلودگی ایک شدید اور الگ مسئلہ ہے۔
شہر سے روزانہ ہزاروں ٹن صنعتی و گھریلو فضلہ، سیوریج، ٹھوس کچرا اور تیل آلودگی لیاری اور ملیر ندیوں کے ذریعے سمندر میں جاتا ہے، جو سمندری حیات اور ساحلی معاشرت کیلئے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔
حکومت سےمطالبہ ہے کہ سیوریج اور صنعتی فضلے کے مؤثر انتظام، ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بہتری، اور ساحلی پانی کے معیار کی نگرانی کو فوری بنیادوں پر یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستان کے سمندری ماحولیاتی نظام اور ماہی گیر برادریوں کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل