Sunday, December 22, 2024
 

جناب زینبؓ ظلم کے خلاف مزاحمت کی علامت

 



گزشتہ مضمون میں جب ہم نے شام کی بات کی تو یہ ناممکن تھا کہ جناب زینبؓ بنت علی کا ذکر نہ کریں۔ جناب زینب جوکہ بہادری، قیادت اور ظلم کے خلاف مزاحمت کی زندہ علامت ہیں۔ تاریخ کے وہ چراغ ہیں جن کی روشنی صدیوں سے چمک رہی ہے۔ ان کے بغیر شام کی کہانی مکمل نہیں ہوتی۔ جناب زینبؓ جن کا تعلق علی ابن ابی طالب اور جناب فاطمہ زہرہؓ کے گھرانے سے تھا، صرف اہل بیت کی ایک اہم فرد ہی نہیں بلکہ ایک منفرد شخصیت تھیں جنھوں نے کربلا کے میدان میں حسین ابن علیؓ کے مشن کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے دنیا کے کونے کونے میں پہنچایا، اگرکربلا ہمیں ظلم کے خلاف مزاحمت کا سبق دیتی ہے تو جناب زینبؓ ہمیں اس مزاحمت کو لفظوں خطبات اور عمل کے ذریعے دنیا تک پہنچانے کی مثال پیش کرتی ہیں۔ کربلا کا معرکہ صرف ایک جنگ نہیں تھی بلکہ ایک پیغام تھا جو تاریخ کے سینے پر ہمیشہ کے لیے نقش ہوگیا، لیکن اس پیغام کو عام کرنے کے لیے ایک بے مثال قیادت کی ضرورت تھی، یہ قیادت جناب زینبؓ نے فراہم کی۔ جب حسین ابن علیؓ اور ان کے ساتھی شہید ہوچکے تھے اور اہل بیت کے افراد کو قید کر کے یزید کے دربار میں لے جایا گیا تب جناب زینبؓ نے یزید کے دربار میں کھڑے ہو کر وہ خطبہ دیا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ یزید کے محل میں جہاں ظلم اور جبرکا سکوت چھایا ہوا تھا، جناب زینبؓ نے اپنے الفاظ سے اس سکوت کو توڑ دیا۔ ان کے خطبے نے یزیدکی طاقت کو چیلنج کیا اور دنیا کو بتایا کہ اہل بیت حق اور عدل کے لیے کھڑے ہیں۔ ان کے الفاظ تھے۔ ’’یزید تیرا اقتدار عارضی ہے لیکن حق ہمیشہ قائم رہے گا۔‘‘ یہ خطبہ صرف ایک بیان نہیں تھا بلکہ ایک تحریک کی بنیاد تھی۔ ان کے الفاظ نے اہل بیت کی قربانیوں کو ایک زندہ حقیقت بنا دیا اور یزید کے ظلم کو تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ کے لیے ایک سیاہ دھبے کی صورت میں درج کر دیا۔ جناب زینبؓ نے نہ صرف اہل بیت کی رہنمائی کی بلکہ دنیا کو یہ سکھایا کہ خواتین نہ صرف سماجی تبدیلی کا حصہ بن سکتی ہیں، بلکہ ظلم کے خلاف مزاحمت کی قیادت بھی کرسکتی ہیں۔ ان کی قیادت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ عورت اگر ارادہ کرے تو دنیا کے سب سے بڑے جابر حکمرانوں کے سامنے کھڑی ہو سکتی ہے۔جناب زینبؓ کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خواتین صرف اپنے گھروں تک محدود نہیں بلکہ وہ میدان جنگ میں بھی درباروں میں بھی اور سماجی تحریکوں میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ان کی کہانی ان تمام خواتین کے لیے مشعل راہ ہے جو ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں۔ آج شام میں جہاں جنگ اور بدامنی کا راج ہے، جناب زینبؓ کا روضہ ان تمام لوگوں کے لیے امید کا ایک نشان ہے جو انصاف اور حق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ روضہ نہ صرف ایک تاریخی مقام ہے بلکہ ایک روحانی مرکز بھی ہے جہاں لوگ جناب زینبؓ کی شجات اور قربانیوں سے تحریک لیتے ہیں، لیکن ہمیں اس بات پر بھی تشویش ہے کہ نئے کنٹرول میں جہادی عناصر اس روضہ کو نقصان نہ پہنچائیں۔ یہ روضہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ تمام انسانیت کے لیے ایک ورثہ ہے، اگر یہ روضہ خطرے میں ہے تو یہ صرف ایک عمارت کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ ایک پوری تحریک کا نقصان ہوگا جو ظلم و جبر کے خلاف کھڑی ہے۔ جناب زینبؓ کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ظلم کبھی قائم نہیں رہ سکتا۔ ان کی زندگی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ حق کے لیے کھڑے ہونے والے کبھی تنہا نہیں ہوتے۔ ان کا پیغام آج بھی زندہ ہے اور دنیا کے ہرکونے میں گونج رہا ہے۔ اگر حسین ابن علیؓ کی قربانی ہمیں مزاحمت کا سبق دیتی ہے تو جناب زینبؓ ہمیں سکھاتی ہیں کہ اس مزاحمت کو کیسے دنیا تک پہنچایا جائے۔ ان کی کہانی ہر اس فرد کے لیے ایک مثال ہے جو ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہتا ہے۔جناب زینبؓ ایک عظیم رہنما ایک بہادر خاتون اور حق و انصاف کی علمبردار تھیں۔ ان کا ذکر ہمیں ہمیشہ یاد دلاتا رہے گا کہ جب تک دنیا میں ظلم ہے تب تک جناب زینبؓ کی کہانی زندہ رہے گی۔ یہ مضمون جناب زینبؓ کی زندگی اور ان کے پیغام کی صرف ایک جھلک ہے۔ ان کی کہانی ایک تحریک ہے جو آج بھی دنیا کو روشنی فراہم کر رہی ہے۔ شیر خدا کی بیٹی ہے جری ہے بے باک گفتگو میں ہے تیغ طوفان میں ہے چٹان (دبیر) یزید کے دربار میں جو خطبہ دیا زینبؓ نے لرز گئی زمین گرجا فلک دم بخود ہوئے سب (دبیر) صبر ایسا کہ صبر کو صبر آ گیا رنج ایسا کہ پہاڑ بھی کانپ اٹھا (انیس) شیرکی بیٹی نے جب للکارا دربار میں حاکموں کی گونج گم ہوگئی گفتار میں (انیس)

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل