Sunday, June 30, 2024
 

مودی خودپسند شخص اور خود کو سپر ہیرو سمجھتا ہے، کسان رہنما

 



نئی دہلی:  بھارت میں 133 دن گزرنے کے بعد بھی کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ مودی کے بھارت میں اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے والے کسانوں پر زمین تنگ کر دی گئی۔ 

مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں اور جھوٹے وعدوں کے باعث کسان خوار ہو کر رہ گئے۔ کسانوں کے جائز مطالبات پورے کرنے کی بجائے مودی سرکار الٹا کسانوں کو ہی مجرم ثابت کرنے پر تل گئی۔

مودی سرکار کسانوں کو ان کے جائز حقوق دینے میں بری طرح ناکام ہو گئی جس کے بعد کسانوں کو مجبورا احتجاج کا راستہ اپنانا پڑا۔

کسانوں کے احتجاج کو چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر تا حال وہ اپنے جائز مطالبات منوانے میں ناکام ہیں۔

ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے کسانوں کو مودی سرکار نے یکسر نظر انداز کر دیا۔

رواں سال فروری میں دہلی چلو پرامن کسان مارچ کے دوران بھارتی پولیس کی جانب سے نہتے کسانوں پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں سینکڑوں زخمی اور کئی ہلاک بھی ہوئے۔

سخت موسم کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کسان اپنے جائز مطالبات کیلئے تاحال سراپا احتجاج ہیں۔

عوام کو متنفر کرنے کیلئے مودی سرکار کا گودی میڈیا بھی کسانوں کو دہشتگردوں سے تشبیہ دینے لگا۔

دی وائر سے گفتگو کرتے ہوئے کسان یونین کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں مودی سرکارکے(ایم ایس پی) Minimum Support Price کے اعلان پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔

کسان یونین کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپنی جنگ تنہا لڑ رہے ہیں، عوام کی جانب سے جب یہ کہا جاتا ہے کہ احتجاج سے انہیں پریشانی ہوتی ہے تو ہمیں دکھ ہوتا ہے کیوں کہ ہمارا مقصد عوام کی مدد کرنا ہے، ہم اگر یہ جنگ جیتیں گے تو اس کا فائدہ نہ صرف ہمیں بلکہ عوام کو بھی پہنچے گا۔

سربراہ کسان یونین نے کہا کہ مودی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خودپسند شخص ہے اور خود کو سپر ہیرو سمجھتا ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کسان اپنے حقوق کے تحفظ اور انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، وہ دن دور نہیں جب مودی کے ظالمانہ اقتدار کا خاتمہ ہوگا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل