Loading
قطر کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کو عارضی طور پر معطل کر رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی سفارت کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ قطر نے حماس کے تمام رہنماؤں کو ملک بدر کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔ امریکی میڈیا کا بھی کہنا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کے دباؤ پر قطر نے حماس کے دفاتر بند اور رہنماؤں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ تاہم قطر کی وزارت خارجہ کے بیان میں ان افواہوں کی سختی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی تمام خبریں بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ قطر کے بعد اب کسی بھی دوسرے ملک کو حماس کے رہنماؤں کو اپنے یہاں محفوظ جگہ نہیں دینی چاہیے۔ یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کا قطر سے حماس قیادت کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ قبل ازیں قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جب تک فریقین (حماس اور اسرائیل) مذاکرات پر آمادگی ظاہر نہیں کرتے۔ ثالثی کا عمل شروع نہیں کریں گے۔ بیان میں اس امید کا بھی اظہار کیا گیا تھا کہ فریقین ایک بار پھر بات چیت کے لیے رضامند ہوں گے اور مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ قطر ایک غیر نیٹو اتحادی ملک ہے جس نے امریکی معاہدے کے تحت 2012 میں حماس کو سیاسی دفتر کھولنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے قبل قطر امریکا اور طالبان کے درمیان بھی ثالث کا کردار ادا کرچکا ہے۔ خیال رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا آخری دور ہوا تھا جس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی تھی۔ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی مستقل بنیادوں پر واپسی، امدادی سامان کی ترسیل، فسطینی قیدیوں کی رہائی اور انفراسٹریکچر کی بحالی پر زور دیا تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل