Loading
فیک نیوز واچ ڈاگ ’’وائٹ پیپر‘‘ نے بھارتی خلائی پروگرام کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی چینلز اور سوشل میڈیا پر بھارتی خلائی مشن کی کوریج محض ڈرامہ تھی۔ فیک نیوز واچ ڈاگ کے 65 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر نے بھارتی خلائی مشن پر سوالات اٹھا دیے۔ وائٹ پیپر کے مطابق چندرایان 3 کے ’’لائیو‘‘ دکھائے گئے مناظر درحقیقت کمپیوٹر جنریٹڈ گرافکس پر مشتمل تھے۔ اسرو کا ’’کمانڈ سینٹر‘‘ ٹی وی پر دکھائے جانے والے چندرایان-3 کے مناظر میں ایک اسٹیج شدہ ماحول پیش کرتا رہا، اسرو نے چاند کی جنوبی قطب پر اترنے کا دعویٰ کیا جبکہ لینڈنگ پوائنٹ اصل قطب سے 630 کلومیٹر دور واقع تھا۔ فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق بھارت کا چندرایان 3 مشن بین الاقوامی سائنسدانوں، بالخصوص چینی ماہرین کے اعتراضات کا شکار ہے۔ چندرایان-3 مشن کے بعد نا مناسب سائنسی ڈیٹا شائع کیا گیا اور نہ ہی ’’لینڈ روور‘‘ کی معلومات فراہم کی گئیں۔ فیک نیوز واچ ڈاگ کے وائٹ پیپر میں لکھا ہے کہ بھارت کا خلائی مشن چندرایان 3، اسرو کی شفافیت اور ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔ بھارتی حکومت اور گودی میڈیا نے ان خلائی مشنز کو سائنسی کامیابی کے طور پر پیش کیا لیکن حقائق کے مطابق بھارت کے خلائی مشنز صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور علاقائی طاقت کا مظاہرہ تھے۔ چندرایان-3 میں خودکار نیویگیشن اور روور کی آزاد حرکت کے دعوے بھی فنی خرابیوں کی وجہ سے پورے نہ ہو سکے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی خلائی پروگرام کے پیچھے بی جے پی حکومت کے عسکری عزائم اور اسے پاکستان اور چین کیخلاف استعمال کرنا ہے۔ 2019 میں کیے گئے خلائی تجربے ’’مشِن شکتی‘‘، ڈیفنس اسپیس ایجنسی اور ڈیفنس اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن جیسے ادارے بھارت کے خلاء میں عسکری عزائم کی علامت ہیں۔ بھارت کی جانب سے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور نگرانی کے نظام میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔ بھارتی خلائی ادارے اسرو کے چیئرمین کے مطابق ’’بھارت کے 56 میں سے 10 سیٹلائٹ دن رات بھارت کی افواج کے لیے نگرانی، نیویگیشن اور کمیونیکیشن کے مقاصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘ فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق ’’آپریشن سندور‘‘ میں بھی ان سیٹلائٹس کا استعمال کیا گیا، مودی حکومت کی ’’Space Vision 2047‘‘ اور ’’Make in India‘‘ مہم دراصل باعث فخر نہیں بلکہ ایک مخصوص طبقے کے ٹیکنالوجیکل نیشنلزم کا پرچار ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کا دفاعی بجٹ 86 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ پاکستان سے 9 گنا زیادہ ہے۔ بھارت میں 30 کروڑ سے زائد افراد صاف پانی، بجلی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق بھارتی حکومت اور گودی میڈیا مصنوعی ذہانت کی مدد سے جعلی ویڈیوز پر قومی بیانیہ مرتب کرنے میں ناکام ہے، بھارتی میڈیا اس سے قبل بھی جعلی خبریں چلانے پر عالمی ہزیمت اٹھا چکا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل