Loading
حکومت نے ایران و عراق جانے والے زائرین کے لیے پروازوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ فیری سروس بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ایران و عراق جانے والے زائرین کے مسائل کے حل کے لیے قائم خصوصی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر داخلہ اور ٹاسک فورس کے چیئرمین محسن نقوی نے کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے شرکت کی جب کہ مختلف وزارتوں اور اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں زائرین کی سہولت اور سکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ سول ایوی ایشن کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایران جانے والی ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 15 کر دی گئی ہے جب کہ اربعین کے موقع پر عراق کے لیے 107 خصوصی پروازوں کا انتظام بھی کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں ایران و عراق جانے والے زائرین کے لیے پروازوں کی تعداد مزید بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ زائرین کو بہتر سفری سہولتیں فراہم کرنے کے لیے مستقبل میں فیری سروس شروع کی جا رہی ہے۔ عاشورہ کے بعد اربعین کے لیے سکیورٹی صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد زمینی راستے سے سفر کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر زائرین کو کسی بھی قسم کی مشکل یا پریشانی سے محفوظ رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زائرین کی حفاظت سب سے زیادہ عزیز ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم جنوری 2026 سے زائرین صرف گروپ آرگنائزرز سسٹم کے تحت زیارات کے لیے جا سکیں گے اور اس کے ساتھ ہی سالار سسٹم کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ نئے نظام کے تحت گروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن کے لیے اب تک 1413 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن کی جانچ پڑتال اور اسکروٹنی کا عمل جاری ہے۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے زائرین کی آڑ میں غیر قانونی طور پر عراق جانے والے افراد کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری مذہبی امور، وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت خارجہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، جبکہ ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی سول ایوی ایشن، ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی بلوچستان، کمشنر کوئٹہ اور دیگر افسران نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل