Wednesday, July 16, 2025
 

ہم تو سیاست میں رواداری ہی چاہتے ہیں، خرم دستگیر

 



رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہر کسی کا ایک چیز کو دیکھنے کا اپنا زاویہ ہوتا ہے، مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جب آپ پارٹی کے اندرونی ایشوز جو دو بندوں نے ، دس بندوں نے یا ایک کمیٹی نے ملکر بیٹھ کر حل کرنے ہوتے ہیں ، آپ اس پر پبلک ہو جاتے ہیں۔  ایکسپریس نیو زکے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پرابلم یہ ہے کہ عمران خان صاحب جب جیل گئے ہیں تو جیل سے پہلے تحریک انصاف کے چھوٹے بڑے فیصلے ان ہی کی اپروول سے ہوتے تھے لیکن خان صاحب جب ایک فیصلہ کر لیتے تھے تو اس کے خلاف جا کہ پبلک میں کوئی بات نہیں کرتا تھا۔ رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو میں اپنی ذاتی رائے دے سکتا ہوں کہ بہت آسانی سے اس سے بچا جا سکتا تھا اسی لیے ہم 2013 سے 2018کے دوران مسلم لیگ کی حکومت تھی ہم بچے رہے کیونکہ اس وقت میں بھی شوگر ایڈوائزری بورڈ کا سربراہ تھا اور ایک جنرل پالیسی یہ تھی کہ جتنا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے ایکسپورٹ کی اجازت کا اس کے پچیس فیصد کی اجازت دی جائے۔  ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم تو سیاست میں چاہتے ہی یہ ہیں کہ رواداری ہو لیکن پی ٹی آئی نے اپنے آپ کو درست کرنا ہے کہ وہ اپوزیشن کو تصادم سمجھتے ہیں، ٹکراؤ سمجھتے ہیں، تشدد سمجھتے ہیں، اگر وہ گفت و شنید کے ذریعے اپنے معاملے حل کرنا چاہیں تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، ہمارا ان سے اختلاف رہے گا، 9مئی پر اختلاف رہے گا، 26 نومبر 2024 پراختلاف رہے گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل