Loading
سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے ایک تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ ایک فیصلے میں یہ اصول طے کر چکی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی اہلیت، سینیارٹی اور فٹنس کے باوجود صرف انتظامی کوتاہی یا تاخیر کے بعد ترقی کیلیے زیر غور نہ آسکا اور ریٹائر ہو گیا تو وہ پروفارما پروموشن اور اسکے فوائد کا حقدار نہیں ہوگا۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر تقرری کرنے والی اتھارٹی مطمئن ہو کہ ملازم کو کسی غلطی یا کوتاہی کے سبب اعلیٰ عہدے پر خدمات سرانجام دینے سے روکا گیا تو اسے پروفارما پروموشن دی جاسکتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کے تحریر کردہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پروفارما پروموشن میں تاخیر ملازمین کیلئے مشکلات پیدا کرتی ہے اور عدالتوں میں مقدمات میں اضافہ ہوتا ہے، اس سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اتھارٹیز پروفارما پروموشن سے متعلق کمیٹیوں کیلئے ایک واضح وقت کا تعین کرے تاکہ بروقت اور منصفانہ فیصلے ہو سکیں۔ عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کو بھیج دیا اور قرار دیا ہے کہ ایف آر سترہ کے مطابق 60 روز کے اندر نئے سرے سے منصفانہ اور غیرجانبدار فیصلہ کیا جائے، درخواست گزار ایڈیشنل آئی جی پولیس نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل