Loading
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول انھوں نے سنا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کے اعلان کے بعد بھارت نے روس سے پیٹرول کی خریداری بند کر دی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات تو نہیں لیکن میں نے ایسا سنا ہے اور مجھے اندازہ ہے کہ بھارت یہی کریں گے۔ تاہم بھارتی حکام نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کے بیان سے آگاہ ہیں لیکن فوری طور پر روس سے تیل کی خریدری کو نہیں روک سکتے۔ ادھر نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس بات کی تصدیق کم از کم دو بھارتی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کی ہے۔ نیویارک کے بقول بھارتی حکام نے مزید کہا کہ بھارت اور روس کے درمیان تیل کی خریداری کا طویل المدتی معاہدہ ہے جو ابھی جاری ہے اور اسے درمیان میں کس طرح روکا جا سکتا ہے؟ تاہم بھارتی حکام نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کہ صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد مودی نے روس سے تیل کی خریداری روکنے سے متعلق کوئی مشاورتی اجلاس کیا ہے۔ دو سینئر بھارتی حکام نے واضح کیا ہے کہ تاحال روس سے تیل کی خریداری کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی حکومت نے تیل کمپنیوں کو رو سے درآمدات کم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ دوسری جانب رائٹرز نے کہا کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔ وائٹ ہاؤس، بھارتی وزارت خارجہ اور وزارت پیٹرولیم و قدرتی گیس نے بھی اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا تھا کہ بھارت کو روسی اسلحہ اور تیل کی خریداری پر اضافی جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم بعد میں صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ یاد رہے کہ روسی تیل اس وقت بھارت کی کل درآمدات کا تقریباً 35 فیصد ہے جو کہ بھارت کا سب سے بڑا تیل سپلائر ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل