Loading
وزیرِاعظم نے خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ تباہ کن بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی مدد و بحالی پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کو این ڈی ایم اے اور وزیرِ اعظم کی جانب سے مدد کیلئے مقرر کردہ وفاقی وزراء کی جاری امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔ شرکا کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں، پاک فوج و دیگر اداروں کی جانب سے اب تک متاثرین کیلئے 456 ریلیف کیمپس کے قیام کے ساتھ ساتھ 400 ریسکیو آپریشن کئے جاچکے ہیں بشمول آج، متاثرین کیلئے امدادی اشیاء پر مشتمل ٹرک پہنچائے جارہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹرکوں کے قافلوں کو ترجیحی بنیادوں پر پہلے بھیجا جائے، اب تک کے محتاط اندازے کے مطابق 126 ملین روپے سے زائد کے سرکاری و نجی املاک کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے راشن، خیموں، ادویات، میڈیکل ٹیموں و دیگر اشیاء کی فراہمی پر رپورٹ پیش کی گئی۔ وزیرِ اعظم کی اشیاء کی تعداد میں مزید اضافے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک مون سون جاری رہے گا، 6 بڑے اسپیل گزر چکے جبکہ مزید 2 متوقع ہیں جن کے اثرات ستمبر کے آخری ہفتے تک رہیں گے۔ اجلاس میں وزیر امور آزاد کشمیر و جی بی انجینئیر امیر مقام نے سوات، وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری نے خیبرپختونخوا، معاون خصوصی مبارک زیب نے باجوڑ، چئیرمین این ایچ اے نے مالاکنڈ جبکہ سیکریٹری موصلات نے گلگت سے صورتحال پر جائزہ پیش کیا۔ وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیرِ آبی وسائل میاں محمد معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک اور دیگر حکام نے وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق امدادی سرگرمیوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیرِاعظم نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں و سیلاب سے متاثرین کی مدد میں وفاقی اداروں کو مزید متحرک ہونے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں کوئی وفاقی، کوئی صوبائی حکومت نہیں، ہمیں متاثرہ لوگوں کی مدد و بحالی یقینی بنانی ہے، مصیبت زدہ پاکستانی بہن بھائیوں کی مدد ہماری قومی ذمہ داری ہے، یہ سیاست کا نہیں، خدمت کا اور لوگوں کے دکھوں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے ساتھ ساتھ متاثرین کو وزیرِ اعظم پیکیج کے تحت بھی امدادی رقوم فراہم کرے گے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیاء کی تقسیم و بحالی کے آپریشن کی نگرانی وزیرِ امور کشمیر و گلگت بلتستان کریں گے، متاثرہ علاقوں میں بجلی، پانی، سڑکوں و دیگر سہولیات کی بحالی کی نگرانی متعلقہ وفاقی وزراء خود کریں گے، تمام متعلقہ وزراء خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان خود جائیں، این ایچ اے شاہراہوں کی بحالی میں صوبائی یا قومی شاہراہوں میں تخصیص نہ کرے، امداد کیلئے راستے کھولنا پہلی ترجیح رکھا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ وزارت مواصلات، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او متاثرہ علاقوں میں شاہراہوں و پُلّوں کی مرمت یقینی بنائے، وزیرِ مواصلات ان علاقوں میں خود جاکر بحالی آپریشن کی نگرانی کریں، بجلی کا نظام ترجیحی بنیادوں پر بحال کرایا جائے، این ڈی ایم اے فوری طور پر نقصانات کا حتمی جائزہ پیش کرے، این ڈی ایم اے امدادی اشیاء کی خیبر پختونخوا کے متاثرین میں امدادی اشیاء کی تقسیم کا جامع لائحہ عمل پیش کرے۔ وزیرِ اعظم نے وزارت خزانہ کو این ڈی ایم اے کو ضروری وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب تک متاثرہ علاقوں میں آخری شخص تک مدد اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی نہیں ہوجاتی، متعلقہ وفاقی وزراء وہیں رہیں گے، وزرات صحت ادویات و ڈاکٹرز کی ٹیموں کو خیبر پختونخوا بھیجے اور طبی کیمپس قائم کئے جائیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی متاثرین کی مدد کیلئے متحرک کیا جائے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، احسن اقبال، مصدق ملک، احد چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، انجینئر امیر مقام، سردار اویس خان لغاری، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیرِ اعظم کے چیف کوآرڈی نیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل