Monday, August 18, 2025
 

ایران کا آئی اے ای اے سے بات چیت جاری رکھنے کا اعلان

 



ایران نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں فریقین کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ہو۔ یہ بات ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کو سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ جون میں اسرائیل اور امریکا کی جانب سے 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد سے آئی اے ای اے کے معائنہ کار ان مقامات تک رسائی حاصل نہیں کرسکے تھے، حالانکہ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ معائنہ ان کی اولین ترجیح ہے۔ ترجمان بقائی نے کہا کہ ’’ہمارے آئی اے ای اے کے ساتھ گزشتہ ہفتے مذاکرات ہوئے تھے۔ یہ مذاکرات جاری رہیں گے اور غالباً آنے والے دنوں میں ایران اور ادارے کے درمیان ایک اور دور ہوگا۔‘‘ تہران نے آئی اے ای اے پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے 31 مئی کی رپورٹ کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کے حملوں کی راہ ہموار کی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر 35 رکنی بورڈ آف گورنرز نے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا۔ ایران طویل عرصے سے مغربی شبہات کو رد کرتا رہا ہے کہ وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ وہ جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کےلیے دستخط کنندگان پر لازم عدم پھیلاؤ معاہدے (NPT) کا پابند ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ’’ہمارے تعلقات کی نوعیت ان واقعات کے بعد تبدیل ضرور ہوئی ہے، ہم اس سے انکار نہیں کرتے۔ تاہم ہمارے تعلقات بدستور براہِ راست ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایران نے پارلیمان سے منظور شدہ ایک قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کردیا گیا۔ اس قانون کے مطابق مستقبل میں ایران کی جوہری تنصیبات کا کوئی بھی معائنہ صرف اس وقت ممکن ہوگا جب تہران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل اس کی منظوری دے گی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل