Monday, August 18, 2025
 

گریڈ 18 کا یونیورسٹی پروفیسر بی ایل اے  کا سہولت کار نکلا؛ اعترافی بیان منظر عام پر

 



سکیورٹی فورسز نے یومِ آزادی پر تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے یونیورسٹی کے گریڈ 18 کے لیکچرار کو گرفتار کر لیا، جس نے دہشتگردوں کی سہولت کاری کا اعتراف بھی کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انسداد دہشتگردی محکمے اور دیگر فورسز نے بلوچستان کے امن کے لیے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک بڑے سانحے سے بچا لیا۔ پریس کانفرنس میں گرفتار پروفیسر عثمان قاضی کا اعترافی بیان بھی جاری کیا گیا، جس میں اس نے بتایا کہ ریاست نے مجھے عزت اور مقام دیا لیکن میں نے ریاست سے غداری کی اور دہشتگردوں کی سہولت کاری کی۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن حملے میں ملوث گروہ سے جڑا رہا اور دہشتگردوں کے ساتھ روابط کے لیے ٹیلی گرام ایپ کا استعمال کرتا رہا۔ اس نے مزید بتایا کہ 2020 میں قائداعظم یونیورسٹی کے ایک دورے کے دوران شدت پسند تنظیم کے ارکان سے ملاقات ہوئی اور پھر بشیر زیب کے ذریعے اس گروہ میں شامل کیا گیا۔ عثمان قاضی نے اپنے اعترافی بیان میں مزید بتایا کہ وہ بیوٹم یونیورسٹی میں پاکستان اسٹڈیز پڑھاتا رہا ہے، اس نے دہشتگرد تنظیم کی ایک خاتون کو پستول فراہم کیا جو سرکاری افسران کی ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہوا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں محرومی کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، حقیقت میں ریاست نے کبھی مجھے محروم نہیں رکھا، بلکہ میں نے خود ہی ریاست کے ساتھ غداری کی۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پہلی بار مجید بریگیڈ کے کسی عہدیدار کو گرفتار کیا گیا ہے، جو خود کو استاد کہلاتا تھا لیکن بچوں کو گمراہ کر رہا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگرد خواتین کو بھی بلیک میل کر کے خودکش حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس لیے معاشرے کو ان عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ پروپیگنڈے کے ذریعے دہشتگردی کو پسماندگی اور محرومی سے جوڑا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ بلوچستان کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردوں کو معافی نہیں ملے گی، ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں اسپیشل برانچ کو مستحکم کیا جا رہا ہے، فورٹھ شیڈول پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے اور ایسے 2000 عناصر کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پروفیسر اگر دہشتگرد بن جائے تو اسے سزا ملے گی، یہ لوگ اپنے گھروں میں دہشتگردوں کو پناہ دیتے اور علاج معالجہ کراتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار لیکچرار کی اہلیہ بھی ملازمت کرتی ہیں اور والدہ پنشن لیتی ہیں، یہ محروم نہیں بلکہ گمراہ ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاپتا افراد کے معاملے کو بھی ریاست کے خلاف منظم پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، حقیقت میں بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں اور نئے قوانین کے تحت مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں لیکن جو ریاست سے جنگ کرے گا اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل