Loading
کرکٹ کی جائے پیدائش ویسے تو انگلینڈ ہے لیکن انگریزوں کے دورحکومت میں یہ کھیل برصغیر ایشیا میں بھی متعارف ہوا ،پھر وقت کے ساتھ مقبول ہوتا گیا ، پاکستان اور بھارت کا قومی کھیل گوکہ ہاکی ہے لیکن کرکٹ میں ان دونوں کی غیرمعمولی کارکردگی نے خطے میں کھیل کو بلندیوں پر پہنچا دیا۔ بعدازاں بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بھی وارد ہوئے اور اب وہ بھی ایشیا کی مستند ٹیموں میں شمار ہوتے ہیں، حالیہ برسوں میں افغانستان نے بھی دنیائے کرکٹ میں اپنی اہمیت منوالی ہے ، آنے والے دنوں میں اس سے بھی بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ ایشیا کپ کی تاریخ پرانی ہے،پاکستان اب تک 2 بار 2000 ، 2012 میں چیمپئین بن چکا اور اب تیسرے ٹائٹل کی راہ دیکھ رہا ہے، علاقائی کرکٹ کو فروغ دینے کیلئے 1984 میں ایشیا کپ کا آغاز کیا گیا، ابتدائی 12 ایڈیشنز ون ڈے فارمیٹ پر منعقد ہوئے جبکہ 2016 میں اسے پہلی بار ٹی 20 میں سجایا گیا۔ اب وقت کے لحاظ سے اسے دونوں فارمیٹس میں منعقد کیا جاتا رہا ہے ، منگل کو 17 واں ایڈیشن ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں شروع ہوگا، گوکہ میزبان بھارت ہے لیکن وہ انعقاد یو اے ای میں کر رہا ہے،ایشیا کپ کا اہتمام ایشین کرکٹ کونسل کے زیراہتمام کیا جاتا ہے، اس کے ذریعے براعظمی چیمپئن کا تعین ہوتا ہے، اے سی سی کی بنیاد 1983 میں رکھی گئی، یہ کرکٹ کی واحد براعظمی چیمپئن شپ ہے جس میں فاتح ٹیم ایشیا کی چیمپئن کہلاتی ہے۔ بھارت نے 1986 کے ایڈیشن کا بائیکاٹ سری لنکا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے کیا ، پاکستان نے 1990–91 کے ٹورنامنٹ میں بھارت کے ساتھ سیاسی کشیدگی کے سبب شرکت سے گریز کیا، 1993 کا ٹورنامنٹ بھی پاک، بھارت سیاسی تناؤ کی نذر ہوگیا تھا، 2009 سے یہ ٹورنامنٹ ہر 2 سال بعد منعقد ہوتا ہے، 2016 سے ایشیا کپ باری باری ایک روزہ اور ٹوئنٹی20 فارمیٹ میں کھیلا جاتا ہے، اس کا انحصار آنے والے عالمی ایونٹس کے فارمیٹ پر ہوتا ہے، 2016 کا ایونٹ ٹی20 فارمیٹ میں کھیلا گیا ،اسے 2016 کے آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی20 سے قبل تیاری کے طور پردیکھا گیا۔ بھارت اب تک سب سے زیادہ 8 بار ( 7 ون ڈے اور ایک ٹی 20) ٹائٹلز جیت چکا ہے، سری لنکا 6 ٹرافیز کے ساتھ دوسری کامیاب سائیڈ بنی، پاکستان نے 2 بار ایشین چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، سری لنکا نے سب سے زیادہ 16 ایشیا کپ کھیلے جبکہ بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش 15، 15 ٹورنامنٹس میں شریک ہوئے، پہلا ایشیا کپ 1984 میں شارجہ (یو اے ای) میں منعقد ہوا، اس میں بھارت، سری لنکا اور پاکستان نے حصہ لیا، بھارت نے 2 فتوحات سمیٹ کر ٹائٹل اپنے نام کیا، سری لنکا رنرز اپ رہا جبکہ پاکستان خالی ہاتھوں واپسی پر مجبور ہوا۔ 1986 میں دوسرے ایڈیشن کی میزبانی سری لنکا کے سپرد رہی، بھارت نے میزبان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے سبب شرکت نہیں کی، پہلی بار بنگلہ دیش کو شامل کیا گیا، سری لنکا نے فائنل میں پاکستان کو5 وکٹ سے شکست دی۔ 1988 میں تیسرا ایونٹ بنگلہ دیش میں ہوا، یہ وہاں پہلا کثیر القومی ایونٹ تھا،فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے ہرا کر دوسری بار چیمپئن بننے کا اعزاز پایا، چوتھا ٹورنامنٹ 1990–91 میں بھارت میں ہوا، پاکستان نے بھارت سے سیاسی کشیدگی کے باعث حصہ نہیں لیا،میزبان نے فائنل میں سری لنکا کو 7 وکٹ سے مات دے کر ٹائٹل پر قبضہ برقرار رکھا، 1993 میں ٹورنامنٹ سیاسی وجوہات کی وجہ سے منسوخ ہوگیا۔1995 میں پانچواں ایڈیشن شارجہ (یو اے ای) میں ہوا، تینوں بڑی ٹیموں کے برابر پوائنٹس تھے لیکن بھارت اور سری لنکا فائنل میں پہنچے، بلو شرٹس نے مسلسل تیسری بار سری لنکا کو فائنل میں زیر کرتے ہوئے 8 وکٹ سے کامیابی اپنے نام کی۔ 1997 میں چھٹے ٹورنامنٹ کی میزبانی سری لنکا کو ملی، میزبان ٹیم نے فائنل میں بھارت کو 8 وکٹ سے شکست دیکر دوسرا ٹائٹل پایا۔2000 میں ساتواں ایڈیشن بنگلہ دیش میں کھیلا گیا، بھارت پہلی بار فائنل تک نہ پہنچ سکا اور صرف ایک میچ جیتا، پاکستان نے فائنل میں سری لنکا کو 39 رنز سے مات دے کر پہلا ایشیا کپ اپنے نام کیا، محمد یوسف ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ 2004 میں آٹھواں ایڈیشن سری لنکا میں نئے فارمیٹ کے ساتھ ہوا، پہلی بار یو اے ای اور ہانگ کانگ کو بھی شمولیت کا موقع ملا، سری لنکا نے بھارت کو فائنل میں 25 رنز سے زیر کیا، سنتھ جے سوریا ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔2008 میں نویں ایڈیشن کی میزبانی پاکستان کو سونپی گئی، فائنل میں سری لنکا نے بھارت کو 100 رنز سے شکست دی، اجنتھا مینڈس 13 رنز کے عوض 6 وکٹیں اڑانے پر مین آف دی میچ بنے، وہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ 2010 میں دسواں ٹورنامنٹ سری لنکا میں ہوا، فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو 81 رنز سے مات دے کر 15 سال بعد ٹائٹل حاصل کیا، پاکستانی آل راؤنڈر شاہد آفریدی بہترین کھلاڑی قرار پائے۔2012 میں 11واں ایڈیشن ڈھاکا میں ہوا، پہلی بار بنگلہ دیش فائنل تک پہنچا لیکن پاکستان نے سنسنی خیز مقابلہ 2 رنز سے جیت کر دوسری بار ایشیا میں حکمرانی قائم کرلی،میزبان آل راؤنڈرشکیب الحسن ایونٹ کے بہترین کھلاڑی ثابت ہوئے، اسی ٹورنامنٹ میں سچن ٹنڈولکر نے اپنی 100ویں انٹرنیشنل سنچری بنائی۔ 2014 میں 12واں ٹورنامنٹ ڈھاکا اور فتح اللہ میں ہوا، افغانستان کو پہلی بار صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا، فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو 5 وکٹ سے شکست دے کر ٹائٹل سے محروم کردیا، لاہیرو تھریمانے ایونٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ 2016 میں ایشیا کپ کو پہلی بار ٹی20 فارمیٹ میں منعقد کیا گیا، بھارت نے فائنل میں بنگلہ دیش کو 8 وکٹ سے مات دے کر چھٹی بار ٹائٹل اپنے نام کیا، صابر رحمان بہترین کھلاڑی قرار پائے۔2018 کا ایڈیشن پھر یو اے ای میں منتقل ہوا، بھارت نے بنگلہ دیش کو فائنل میں 3 وکٹ سے ہراکرساتواں ٹائٹل پایا، شیکھر دھون سب سے زیادہ رنز بنا کر بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ 2022 میں یو اے ای میں منعقدہ ایڈیشن میں سری لنکا نے پاکستان کو 23 رنز سے ہرا کر چھٹا ٹائٹل حاصل کیا، بھانوکا راجاپکسا فائنل کے بہترین کھلاڑی رہے جبکہ وانندو ہسارنگا کو ایونٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ 2023 کا ٹورنامنٹ پاکستان اور سری لنکا میں مشترکہ طور پر منعقد ہوا، نیپال نے پہلی بار شرکت کی،فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو 10 وکٹوں سے آؤٹ کلاس کردیا، میزبان ٹیم 50 رنز پر ڈھیر ہوگئی، بلو شرٹس نے آسان ہدف 6.1 اوورز میں بغیر کسی نقصان کے حاصل کرکے آٹھویں بار ٹرافی اپنے نام کرلی، کلدیپ یادیو بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل