Loading
وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کیلیے بیرونی امداد نہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ ماہانہ ترقیاتی رپورٹ کے اجرا کے دوران پریس کانفرنس میں وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو پاکستان اپنے مالی وسائل سے کرے گا، اس کیلیے بیرونی امداد نہیں لی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سیلاب سے فصلوں، گھروں اور انفرااسٹرکچر کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کے بعد بحالی اور تعمیر نوکی ضروریات کا اندازہ لگایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات کا حقیقی تخمینہ سیلاب اترنے کے بعد لگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے تاثر کی تردید کی کہ تین سال قبل جنیوا میں6.4 ارب ڈالر کے وعدوں کیلئے قابل سرمایہ کاری منصوبے تیار کرنے میں پاکستان ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل میں وقت لگتا ہے، قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی3.7 ارب ڈالر کے منصوبوں کی منظوری دے چکی ہے۔ کالا باغ ڈیم سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے کے بغیر کوئی ڈیم تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی جائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا 14واں اجلاس26 ستمبر کو ہو گا جس میںقراقرم ہائی وے فیزٹو کی تعمیر کیلئے فنڈنگ کے معاہدہ دستخط متوقع ہیں،چین منصوبے کی لاگت کا 85 فیصد بطور قرض دے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ مین لائن ون منصوبہ کیلئے چین فنڈنگ سی پیک فریم ورک کا حصہ نہیں، تاہم دونوں ملکوں نے مین لائن ون منصوبے کیلئے کثیر جہتی فنڈنگ کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے، ایک منصوبے کیلئے چینی ایکزم بینک سے مزید قرضے لینا مناسب نہیں جو پہلے ہی ہر سال پرانے قرضے رول اوور کر رہا ہے۔ تاہم چین ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے اس منصوبے کلئے قرض حاصل میں تعاون کرے گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مین لائن ون منصوبے میں تاخیر اور سکھر حیدرآباد موٹروے کو موخر کرنے کی ذمہ دار ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 9200 کے قریب مکانات تباہ،671 کلو میٹر سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں،239 پل منہدم ہوئے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل