Tuesday, September 09, 2025
 

ٹرائنگولر سیریز کی فتح،پاکستان ٹیم سے ایشیا کپ میں توقعات بڑھ گئیں

 



(سابق رکن پی سی بی گورننگ بورڈ) ایشیا کپ کا آغاز منگل کو یو اے ای میں ہو رہا ہے، ہر بار کی طرح اب بھی ٹورنامنٹ کے لیے شائقین میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے، خاص طور پر سب کو پاکستان اور بھارت کے میچ کا انتظار ہے، بدقسمتی سے گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں چل رہی تھی۔  اس وجہ سے ماہرین کے ذہنوں میں یہ خدشات تھے کہ کھلاڑی ایشیا کپ میں نجانے کیسا کھیل پیش کریں گے، البتہ ٹرائنگولر سیریز کی ٹرافی جیت کر ٹیم نے یہ ثابت کر دکھایا کہ حریفوں کو اسے آسان سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے،5 میں سے 4میچز جیت کر کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کا بہترین اظہار کیا، خاص طور پر فائنل میں محمد نواز نے جو کارکردگی دکھائی وہ یادگار رہے گی، ٹورنامنٹ سے قبل افغانستان کو بھارت کے بعد ایشیا کی نمبر ٹو ٹیم قرار دیا جا رہا تھا، پاکستان ٹیم نے ثابت کر دکھایا کہ یہ تاثر غلط ہے۔  وہ اب بھی اپنی اصل صلاحیتوں کے مطابق کھیلے تو کسی بھی حریف کو شکست دے سکتی ہے، اگر ہم ٹرائنگولر سیریز کا جائزہ لیں تو بیٹنگ میں ہماری ٹیم جدوجہد کرتی نظر آئی، صاحبزادہ فرحان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر لی گئی تھیں لیکن 5 میچز میں وہ محض 63 رنز بنا سکے، 21سب سے بڑا اسکور رہا جبکہ اوسط12 کی تھی، دوسرے اوپنر صائم ایوب نے 5میچز میں 111 رنز اسکور کیے،اس میں 69 صرف ایک اننگز میں بنائے، یعنی باقی 4 میچز میں وہ42 رنز ہی بنا سکے۔ ان کو کارکردگی میں تسلسل لانا ہوگا تب ہی بڑے بیٹسمینوں کی صف میں نام درج کرا سکیں گے، سب سے زیادہ تشویشناک کارکردگی محمد حارث کی تھی جو 5 میچز میں محض 33 رنز بنا سکے، ان کی اوسط 6 اور 15 سب سے بڑا اسکور تھا، حسن نواز بھی 5 میچز میں 93 رنز ہی بنا سکے، ان کی اوسط 18 ہی کی رہی، ایک اننگز میں 56 جبکہ باقی چار میں 37 رنز ہی بنا سکے، یہ کارکردگی کسی بھی بڑی ٹیم کی بیٹنگ لائن کے شایان شان نہیں ہے، ایشیا کپ میں یقینی طور پر اس سے بہتر بیٹنگ درکارہوگی، بینچ پر بھی کوئی بڑا نام موجود نہیں اس لیے انہی بیٹسمینوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔  فخر زمان اور سلمان علی آغا نے بعض اننگز میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لیکن ٹیم کو ان سے مزید اچھی کارکردگی درکار ہے، حارث میں اعتماد کی کمی دکھائی دے رہی ہے، وہ بالکل ٹیل اینڈرز کی طرح کھیل رہے ہیں، حالانکہ انھوں نے چند ماہ قبل ہی سنچری بھی بنائی تھی، گوکہ ٹیم مینجمنٹ صاحبزادہ فرحان کو دوسرا وکٹ کیپر قرار دیتی ہے لیکن سب جانتے ہیں کہ وہ پارٹ ٹائمر ہیں، اسی لیے حارث کو مسلسل کھلایا جا رہا ہے۔  اب امید ہی کی جا سکتی ہے کہ ایشیا کپ میں وہ بہتر بیٹنگ کریں گے، اگر ہم بولنگ کی بات کریں تو اسپنرز خصوصا محمد نواز بہترین فارم میں ہیں، ٹرائنگولر سیریز میں انھوں نے سب سے زیادہ 10 وکٹیں محض 11 کی اوسط سے لیں،اس میں فائنل کے ہیٹ ٹرک سمیت 5 شکار بھی شامل ہیں، ایک موقع پر تو انھوں نے محض ایک رن دے کر 4 وکٹیں اڑا دی تھیں۔  اسی لیے کم اسکور بنانے کے باوجود پاکستان ٹائٹل جیت گیا، سب ابتدائی روز سے کہہ رہے تھے کہ شارجہ کی اسپن بولنگ کیلیے سازگار پچ پر دونوں اسپنرز سفیان مقیم اور ابرار احمد کو ساتھ کھلایا جائے لیکن مینجمنٹ نے صرف فائنل میں ایسا کیا جس میں کارکردگی صاف ظاہر کرتی ہے کہ ایسا پہلے ہی ہو جانا چاہیے تھا، ابرار کو تو صرف 2 میچز میں موقع ملا اور انھوں نے اپنا لوہا منوا دیا، پیسر شاہین شاہ آفریدی بھی اپنے ردھم میں واپس آ رہے ہیں، ایک، ایک میچ میں حارث رؤف اور فہیم اشرف نے بھی بہتر بولنگ کی،مجموعی طور پر بولرز کی کارکردگی اچھی رہی البتہ بیٹنگ میں زیادہ محنت کرنا ہوگی،محمد نواز بیٹنگ میں بھی کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ وہ ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کریں گے، پاکستان کے گروپ میں بھارت مضبوط ٹیم ہے، ہمیشہ کی طرح اس کیخلاف میچ مشکل ثابت ہوگا، اگلے راؤنڈ میں روایتی حریفوں کا ایک اور مقابلہ ہو سکتا ہے،پھر فائنل میں رسائی پر تیسرا میچ بھی متوقع ہے، یوں شائقین کو بہترین کرکٹ دیکھنے کو مل سکتی ہے، ٹرائنگولر سیریز میں فتح نے پاکستان ٹیم سے توقعات بڑھا دی ہیں، دبئی کی کنڈیشنز کھلاڑیوں کے لیے مانوس ہیں، وہ وہاں بہتر پرفارم کر سکتے ہیں، البتہ یہ خیال رکھنا ہوگا کہ ذہنی طور پر بھارت سے میچز کا دباؤ نہ لیں، ورنہ کارکردگی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، گوکہ ٹیم میں بڑے نام موجود نہیں اس کے باوجود وہ فتح کی اہل ہے، بھارت کیخلاف میچز میں اچھی کارکردگی کسی کو بھی راتوں رات اسٹار بنا سکتی ہے، امید یہی ہے کہ کھلاڑی ایشیا کپ میں توقعات پر پورا اتریں گے۔ 

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل