Sunday, September 14, 2025
 

سی پیک کو روک کر پاکستان کے معاشی راستے کو روکا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

 



جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگجو یہاں پہنچے نہیں بلکہ پہنچائے گئے ہیں اور آج پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو روک کر پاکستان کے معاشی راستے کو روکا جا رہا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن وسکون نام کی کوئی چیز نہیں ہے زندگی کو خطرات لاحق ہے، آج کل گھر سے نکل کر واپسی خوش قسمتی سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفاک قاتل دندناتے پھر رہے ہیں، ریاست بےبس ہوچکی اور اس کے اعصاب جواب دے چکے ہیں وہ امن دینے میں ناکام ہوگئی ہے اور بین الاقوامی قوتوں کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک کا راستہ روکا جا رہا ہے اور بین الاقوامی مفادات کو فروغ دیا جا رہا ہے، سی پیک روک کر آج پاکستان کے معاشی راستے کو روکا جا رہا ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ عمران خان کی حکومت سے ہمیں گلہ تھا لیکن موجودہ حکومت بھی پالیسی میں تبدیلی نہیں لا سکی، جنگجو یہاں پہنچے نہیں پہنچائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کی سیاست میں مکمل دخیل ہیں یہاں حالات پیدا شدہ نہیں پیدا کردہ ہیں، صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بیڈ گورننس نہیں مس گورننس ہے جو لوگ آج یہاں مسلط کیے گئے ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ  کے لائے ہوئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کرپش کا بازار نہیں مارکیٹ گرم ہے، جو لوگ اس حکومت کی سرپرستی کررہے ہیں وہ اس صوبے کو تباہ کرنے میں برابر کے شریک ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے خود اعتراف کیا ہے کہ آپ سے قومی و صوبائی اسمبلی کی سیٹیں چھینی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی بڑی پارٹی جمعیت ہے لیکن اس کے مینڈیٹ کو بار بار چھینا جاتا ہے، 27 ویں ترمیم سے زہریلی شقوں کو جے یو آئی نے نکالا، معدنی وسائل کے مالک صوبے کے عوام اور آنے والے نسلیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے موقع پر مقامی اور صوبے کے لوگوں کی حق تلفی کی گئی تو جمعیت مزاحمت کرے گی، صوبے اور عوام کے حقوق کا تحفظ ہوگا تو شراکت داری کے لیے تیار ہیں لیکن قانون سازی کے ذریعے معصوم لوگوں کا حق چھننے کی اجازت نہیں دیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مائنز اور منرلز بل لانے کی کوشش کی جارہی ہے، 73 کے آئین میں صوبوں کو جو حقوق دیے گئے انہیں سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ہم ملک اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم بندوق کی سیا ست کے قائل نہیں بلکہ تمام مکاتب فکر کے اعلامیے پر قائم ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مؤقف واضح اور ٹھوس ہے کہ ملک کے بقا اور آئین کی بالادستی کی جنگ ہم ہی لڑ رہے ہیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل