Sunday, September 14, 2025
 

بے ضرر سمجھی جانے والی عادات جو مصیبت کا پیش خیمہ ہیں

 



عمومی طور پر ہمارے ہاں چند چھوٹی چھوٹی غلط عادات کو بے ضرر جان کر ان کے تسلسل کو برا نہیں سمجھا جاتا جیسے کبھی دانتوں پر برش کرنا چھوڑ دینا، دیر تک اسکرین پر نظریں جمائے رکھنا، یا پیشاب روک لینا مگر یہی معمولی نظر آنے والے رویّے خاموشی سے ہمارے جسم پر گہرے منفی اثرات جمع مرتب کرے ہیں۔  جن سے بعض اوقات انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے، پٹھوں اور جوڑوں پر دباؤ پڑتا ہے، آنکھوں اور دانتوں کی صحت متاثر ہوتی ہے، نیند بگڑتی ہے اور بعدازاں دل، شوگر اور بلڈ پریشر جیسے مسائل کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ لہذا اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں ہم دنیا کے معروف معالجین اور تحقیقی اداروں کی آراء کی روشنی میں کچھ ایسی عادات کا ذکر کرنے جا رہے ہیں، جنہیں آپ کو فوراً ترک کرنے کی ضرورت ہے۔ پیشاب روک کر رکھنا مسلسل یا طویل عرصہ تک پیشاب روکنا صحت کے لیے اچھا نہیں۔ مینجنگ ڈائریکٹر فیملی اینڈ کمیونٹی میڈیسن، یونیورسٹی آف ٹیکساس ڈاکٹر گرانٹ فلاور کے مطابق پیشاب کو روکنے سے مثانے میں جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے اور وہ اوپر کی طرف گردوں تک چڑھ سکتے ہیں۔ اسے بہتا رہنا چاہیے تاکہ انفیکشن کا امکان کم ہو۔ اس کے علاوہ مینجنگ ڈائریکٹر مونٹیفیور میڈیکل گروپ، نیویارک ڈاکٹر آصف انصاری بتاتے ہیں کہ پیشاپ بار بار روکنے سے مثانہ اور گردے متاثر ہو سکتے ہیں، حاملہ خواتین اور پہلے سے پیشاب کے مسائل سے دوچار افراد میں خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔ کچھ افراد میں مسلسل روکنے سے مثانے کی دیواریں غیر معمولی طور پر پھیل سکتی ہیں (infrequent voiders syndrome)۔ لہٰذا ماہرین کے مطابق ہر 4 سے 6 گھنٹے میں باتھ روم جانا معمول بنائیں اور مناسب مقدار میں پانی پئیں۔ مسلسل چیونگم چبانا سانس کی تازگی یا تناؤ کم کرنے کے لیے ہر وقت چیونگم چبانا جبڑے کے لئے بالکل درست نہیں۔ یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے ڈاکٹر جینیٹ ساؤتھ پال کے مطابق جبڑے کی اوپری جوڑ (The temporomandibular joint) گھٹنوں جیسے سائنویئل جوائنٹس ہوتی ہیں، لہذا ان پر دباؤ بڑھنے سے اکڑن، کھٹکاٹ اور درد، حتیٰ کہ جوڑوں کی سوزش تک ہو سکتی ہے۔ چیونگم کے ساتھ بار بار ہوا نگلنے سے معدہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ ناخن چبانا یہ گھبراہٹ میں ہونے والی عام عادت ہے، جو جلد اور دانت دونوں کی صحت کے لیے بری ہے۔ ڈاکٹر آصف انصاری کے مطابق ناخن چبانے سے ناخن کے کناروں کی جلد میں انفیکشن (paronychia) ہو سکتا ہے۔ ہاتھوں کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر سانس یا دیگر انفیکشنز کا سبب بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر فلاور خبردار کرتے ہیں کہ مسلسل دباؤ سے دانتوں میں رگڑ، کریک یا چِپنگ بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے پیچھے اکثر بے چینی، جھنجھلاہٹ یا اکتاہٹ جیسے نفسیاتی محرکات ہوتے ہیں، جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لہذا ناخن تراش کر چھوٹے اور ذہنی تناؤ کے لیے اسٹریس بال رکھیں یا گہری سانسیں لیں۔ برش یا فلاسنگ چھوڑ دینا تھکن میں برش چھوڑ دینا سب کرتے ہیں لیکن اسے عادت مت بنائیں۔ ڈاکٹر فلاورکے مطابق دانتوں کی صفائی میں لاپرواہی بیماری کا بڑا سبب ہے، جو شدید انفیکشن، غذائی کمی (خصوصاً عمر رسیدہ افراد میں) حتیٰ کہ قلبی بیماریوں کے خطرے سے بھی جڑی پائی گئی ہے۔ میڈیکل سائنس کے ادارے کلیولینڈ کلینک (امریکا) کے مطابق منہ کے جراثیم خون میں جا کر خون کی نالیوں میں سوزش بڑھا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ساؤتھ پال دن میں دو بار برش، روزانہ فلاس، اور باقاعدہ ڈینٹل چیک اپ کی تاکید کرتی ہیں۔ صبح و شام دو منٹ برش کریں، رات کی برشنگ کبھی نہ چھوڑیں اور روز ایک بار فلاس کریں۔ سکرین ٹائم امریکن اوپٹومیٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق اوسط کارکن روز 7 گھنٹے سکرین دیکھتا ہے، جس سے ’’کمپیوٹر ویژن سنڈروم‘‘ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر انصاریبتاتے ہیں کہ طویل اسکرین ٹائم سے آنکھوں کی تھکن، دھندلاہٹ، خشک آنکھ اور حتیٰ کہ ریٹینا پر منفی اثرات کا خدشہ رہتا ہے۔ امریکن نیشنل آئی انسٹی ٹیوٹکی تحقیق میں 1971ء کے مقابلے میں آج 12 تا 54 سال کے افراد میں نزدیک بینی (myopia) کا تناسب کافی بڑھ چکا ہے، جس کی ممکنہ وجہ زیادہ سکرین ٹائم ہے، علاوہ ازیں رات کو چمکتی سکرین نیند کے معیار کو بھی گراتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 20-20-20 رول اپنائیں: ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور چیز دیکھیں، سکرین دیکھتے ہوئے بار بار پلکیں جھپکائیں۔ زیادہ دیر تک بیٹھنا زیادہ دیر تک بیٹھنا محض جسمانی خدوخال کا مسئلہ نہیں، یہ ایک غیرفعال طرزِ زندگی کی علامت ہے، جس سے وزن، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر انصاری کے مطابق ٹانگ پر ٹانگ رکھنے سے وقتی بے حسی یا ہلکا بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے مگر لمبے عرصے کی صحت پر اس کے خاص اثرات نہیں، اصل نقصان گھنٹوں مسلسل بیٹھنے سے ہے۔ ڈاکٹر فلاور بھی بتاتے ہیں کہ حرکت سے جوڑوں کی سختی کم اور فشارِ خون کے خدشات گھٹتے ہیں۔ بیٹھتے وقت درست جسمانی پوزیشن ضروری ہے، لہذا کرسی سے مکمل ٹیک لگائیں، گھٹنے 90 درجے پر اور پاؤں سیدھے زمین پر رکھیں۔ لہذا ہر 30 سے 45 منٹ بعد اٹھ کر 2 سے 3 منٹ چلیں۔ جھک کر بیٹھنا سر جسم کے مقابلے میں بھاری ہوتا ہے، آگے جھکنے سے گردن پر زور بڑھتا ہے، جس سے سر میں درد ہو سکتا ہے۔ مسلسل جھکاؤ کمر کے ڈِسکس پر دباؤ بڑھا کر انہیں متاثر کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر انصاری کے مطابق خراب نشست ہاضمہ متاثر کر کے پیٹ میں بے آرامی اور قبض کا باعث بنتی ہے کیوں کہ آنتوں پر دباؤ بڑھتا ہے، جھکاؤ سے پھیپھڑوں میں ہوا بھرنے کی گنجائش بھی کم ہو جاتی ہے، جس سے تھکن اور موڈ پر اثر پڑ سکتا ہے۔ بیٹھتے ہوئے کولہوں کو کرسی کی بیک سے مکمل طور پر لگائیں۔ ایک کندھے پر بھاری بیگ لٹکانا اس پوز سے بیگ بڑا سٹائلش لگتا ہے مگر گردن کے زاویے بگاڑ دیتا ہے۔ ڈاکٹر ساؤتھ پال کے مطابق ایک جانب بوجھ سے گردن کے مہروں کے درمیان سے گزرنے والی اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے کندھوں اور بازوؤں میں سنسناہٹ، جھنجھناہٹ یا درد ہو سکتا ہے۔ امریکن کیروپریکٹک ایسوسی ایشن کے مطابق بیگ کا وزن جسمانی وزن کے 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ فون کو اسی ہاتھ میں تھامنا مزید غلط الائنمنٹ پیدا کرتا ہے۔ غلط جوتے پہننا ہائی ہیلز کے نقصانات اب راز نہیں رہے، کیوں کہ ان کے بداثرت پیروں، پنڈلیوں اور کمر تک جاتے ہیں۔ ڈاکٹر پال کہتے ہیں کہ صرف ہیلز نہیں، چپلیں یا ایسے جوتے جن میں سپورٹ نہ ہو آپ کے چلنے کے انداز کو بدل دیتے ہیں، جس سے پیروں سے لے کر کولہوں اور کمر تک مسائل ہو سکتے ہیں۔ امریکن ایوبرن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دوڑ کے جوتوں میں بھی اندرونی سپورٹ 300 میل کے بعد گھِس جاتی ہے، اوپر کا کپڑا ٹھیک لگے تب بھی نیچے کی حفاظت کم ہو چکی ہوتی ہے۔ کیا کریں سن سکرین ہمیں معلوم ہے کہ سن سکرین یو وی (UV) شعاعوں سے تحفظ ضروری ہے لیکن جلدی میں لگاتے ہوئے کئی جگہیں رہ جاتی ہیں۔ ڈاکٹر پال کے مطابق چہرہ، دھڑ، ہاتھ اور پاؤں (انگلیوں کے درمیان اور ناخنوں کے کنارے) خاص توجہ مانگتے ہیں۔ کان جلدی کینسر کی تیسری عام جگہ ہے، انہیں نظر انداز نہ کریں۔ کھوپڑی (بالوں کے باوجود)، پلکیں، ہونٹ، گردن اور بغلیں بھی اکثر چھوٹ جاتی ہیں۔ ساتھ ہی، پانی سے نکلنے کے بعد دوبارہ لگانا اکثر بھول جاتے ہیں۔ معیاری سن سکرین کھلے حصوں پر دل کھول کر لگائیں، دو گھنٹے بعد یا پسینہ/تیراکی کے فوراً بعد دوبارہ لگائیں اور ٹوپی، سن گلاسز اور حفاظتی کپڑے ساتھ رکھیں۔ نیند کی باقاعدگی جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے معیاری اور مسلسل نیند بنیادی طبی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر پال کے مطابق سونے کے اوقات میں بے قاعدگی، ٹی وی کے آگے اونگھنا، آرام یا چستی کے لیے الکوحل/کیفین کا سہارا یا سونے سے ایک گھنٹہ پہلے شدید ورزش، یہ سب نیند کے پیٹرن بگاڑتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق الارم کے بعد دوبارہ سونا ایک نئے نیند کے سائیکل کو چھیڑ دیتا ہے جسے آپ پورا نہیں کر پاتے اور نتیجتاً نیند کی سستی (sleep inertia) دن بھر اوپر سوار رہتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سونے اور جاگنے کا وقت ہفتے کے ساتوں دن تقریباً ایک سا رکھیں، سونے سے 6 گھنٹے پہلے کیفین، اور 3 گھنٹے پہلے بھاری کھانے/الکوحل سے گریز کریں، بیڈ روم کو سونے کے لیے مخصوص کریں، جو ٹھنڈا، کم روشنی اور سکون والا ہونا چاہیے۔ 

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل