Loading
نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیوں کے خلاف منی پور کے بعد لداخ بھی شدید ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ احتجاجی مظاہروں میں تشدد بڑھنے سے حالات حکومت کے قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ مظاہرین لداخ کی خودمختاری اور چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت نے احتجاج روکنے کے لیے سخت کریک ڈاؤن شروع کیا جس کے نتیجے میں کارگل جنگ کے سابق فوجی سمیت چار نوجوان ہلاک، سینکڑوں زخمی اور پچاس سے زائد افراد گرفتار ہوگئے۔ لداخ کی تحریک کے رہنما اور ماہر تعلیم سونم وانگچک کو بھی نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "لداخ کے عظیم لوگ اور ان کی روایات بی جے پی اور آر ایس ایس کی بربریت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ لداخ نے خودمختاری مانگی اور مودی حکومت نے 4 نوجوانوں کو قتل کرکے جواب دیا۔" کارگل جنگ کے سابق فوجی تسیوانگ تھرچین کے والد نے شکوہ کیا کہ "میرا بیٹا کارگل میں دشمن کی گولیوں سے بچ گیا لیکن آج اپنی ہی فوج کے ہاتھوں مارا گیا۔" تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت نے پرامن آوازوں کو دبانے کے لیے ریاستی جبر کو پالیسی بنا لیا ہے جس سے بھارت میں بے چینی مزید بڑھ رہی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل