Monday, September 08, 2025
 

پاکستانی برآمدات، 2 دہائیوں میں پائیدار ڈھانچہ نہ بنایا جا سکا

 



پاکستان کی برآمدات کا گزشتہ 20 سالہ سفر ایک ایسی رولرکوسٹرکی مانند ہے جس میں ترقی کی جھلکیاں تو نظر آئیں، مگر ہر مرتبہ کچھ پرانے مسائل نے رفتارکو بریک لگا دی ہے، اگرچہ ملک نے وقت کے ساتھ کچھ پیش رفت کی ہے، تاہم ابھی تک وہ پائیدار اور متنوع برآمدی ڈھانچہ تشکیل نہ پا سکا جو دیگر ہم پلہ ممالک نے حاصل کیا ہے۔ مرکزی نکتہ ٹیکسٹائل سیکٹر ہے، جو اب بھی پاکستان کی برآمدات میں نصف سے زیادہ حصہ رکھتا ہے۔ بیڈ شیٹس، ریڈی میڈگارمنٹس، نٹ ویئر اور کاٹن یارن جیسے شعبوں میں کچھ بہتری آئی ہے اور خام مال سے تیار شدہ مصنوعات کی طرف جزوی منتقلی بھی ہوئی ہے۔ برآمدات کی یہ یکجہتی خطرے کی گھنٹی ہے،کیونکہ چند ہی ممالک (بالخصوص امریکا اور یورپی یونین) پر انحصار برقرار ہے،2000 کی دہائی کے وسط میں برآمدات میں تیزی دیکھنے میں آئی، جسے عالمی مارکیٹ کی بہتری اور مقامی اصلاحات نے سہارا دیا، لیکن 2008-09 کا عالمی مالیاتی بحران بڑی رکاوٹ بنا. اس کے بعدکچھ بحالی ہوئی، خاص طور پر یورپ کی مارکیٹ میں بہتر رسائی اور امریکی طلب کے باعث، مگر 2014 سے 2019 تک کرنسی کی قدر میں مصنوعی استحکام، توانائی بحران اور بڑھتی ہوئی لاگت نے مسابقت کو متاثرکیا۔ وبا کے دوران وقتی طور پر برآمدات میں کمی ہوئی، مگر بعد میں یورپی و امریکی صارفین کی گھریلو ضروریات نے بیڈ لائنن اور تولیوں کی طلب بڑھا دی، جس سے ایک مختصر مدت کی تیزی آئی تاہم، جیسے ہی دنیا نے معمول کی طرف واپسی کی، توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور ترسیل کی لاگت نے ایک بار پھر برآمدات کو دھچکا پہنچایا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کو برآمدات میں دیرپا بہتری کیلیے تین اہم محاذوں پر توجہ دینی ہوگی، وسعت اور مہارت کاحصول، چند مخصوص صنعتی اضلاع میں انفراسٹرکچر، توانائی اور ریگولیٹری سہولتوں کو مربوط کیا جائے تاکہ لاگت میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ ممکن ہو۔ خام مال کی دستیابی میں سہولت، ٹیکسٹائل، خاص طور پر مصنوعی دھاگے جیسے شعبوں کیلیے درآمدات پر عائد اضافی محصولات اور پیچیدہ قواعد میں نرمی لائی جائے، ایسے مالیاتی پیکجز ترتیب دیے جائیں جو ایکسپورٹرزکے آرڈر بْک سے مشروط ہوں اور جن میں قبل از اور بعد از ترسیل فنانسنگ شامل ہو۔ دوسری طرف آئی ٹی اور سروسز کا شعبہ تیزی سے ابھرتا ہوا میدان ہے جو پاکستان کیلیے امیدکی کرن بن سکتا ہے۔ یہ نہ صرف توانائی اور لاجسٹکس مسائل سے کم متاثر ہوتا ہے بلکہ مہارتوں کی بنیاد پر ہونے کے باعث روزگار اور زرمبادلہ دونوں کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر درست پالیسی، بہتر ترسیلاتی نظام اور متنوع مصنوعات کے ساتھ عالمی منڈیوں میں پاکستانی برآمد کنندگان کا اعتماد بحال کیاجائے تو اگلا دہا پاکستان کی برآمدات کیلیے کامیابی کی نئی داستان رقم کر سکتا ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل